پاکستان

پنجاب کا ٹیوب ویل سولرائزیشن پروگرام کیا کسانوں‌کی داد رسی کر پائے گا؟

پنجاب میں وزیراعلیٰ سولرائزیشن پروگرام برائے زرعی ٹیوب ویل کیلئے درخواست دینے کا آج آخری روز تھا، تاہم چند روز قبل کے ڈیٹا کے مطابق اس پروگرام کیلئے پہلے ہی 4 لاکھ 50 ہزار سے زائد درخواستیں موصول ہو چکی ہیں۔
ٹیوب ویل سولرائزیشن کے پہلے مرحلے میں 8000 کسانوں کو ٹیوب ویلز کو سولر پر شفٹ کرنے کیلئے سبسڈی فراہم کی جائے گی جبکہ دوسرے مرحلے میں وفاقی حکومت کی مدد سے 10،000 ٹیوب ویل سولر انرجی پر شفٹ کئے جائیں گے۔ اس سکیم کے تحت 67 فیصد تک رقم صوبائی حکومت دے گی جبکہ بقیہ رقم کسان مہیا کرے گا۔
تاہم یوں معلوم ہوتا ہے کہ جلدی میں شروع کئے گئے اس پراجیکٹ میں کئی بنیادی باتوں کو پس پشت ڈال دیا گیا جن کا جواب کوئی بھی دینے سے قاصر ہے۔
ٹیوب ویل سولرائزیشن کے اس پروگرام کیلئے اہلیت ہی کی بات کر لی جائے تو اس حوالے سے صرف دو شرائط رکھی گئیں، درخواست گزار پنجاب کا رہائشی ہو اور اس کے پاس ایک ایکڑ زمین ہو۔
تاہم آفیشل ویب سائٹ کو کھولا جائے تو وہاں پانی کی سطح 60 فٹ ہونے اور ٹیوب ویل مارچ 2024 سے پہلے لگایا گیا ہو جیسی شرائط بھی ڈالی گئی ہیں۔

مزیدپڑھیں:کسان نئی نسل کو کاشتکاری پر آمادہ کرنے میں‌ناکام کیوں؟

ٹیوب ویل سولرائزیشن پروگرام کے منفی پہلو کیا؟

ماہرین کا خیال ہے کہ جلد بازی میں شروع کئے گئے اس پراجیکٹ میں کئی بنیادی باتوں کو نظر انداز کیا گیا جو آنےوالے وقت میں بہت خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں۔
سب سے پہلے یہ کہ زیر زمین پانی کی سطح آئے روز کم ہوتی جارہی ہے۔ کم خرچ پر ٹیوب ویل فراہم کرنے سے مفت پانی کی سہولت تو ملے گی لیکن اس سے زیر زمین پانی کی سطح بھی بری طرح متاثر ہوگی۔
دوسری جانب ڈیزل کی قیمتیں زیادہ ہونے کی وجہ سے سبسڈی پر حاصل کردہ ٹیوب ویل سولرائزیشن سے ممکنہ طور پر کسان آس پاس میں پانی کو بیچ بھی سکتے ہیں جس سے کسان کا مالی فائدہ تو ہوگا لیکن زیر زمین پانی اپنی سطح بری طرح کھو دے گا۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button