اہم خبریںپاکستان

پارک ویو سٹی لاہور میں سرمایہ کاری اوورسیز پاکستانیوں کیلئے درد سر

کسی مزاح نگار نے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے بارے میں کہا ہے کہ پاکستان میں اتنی زمین نہیں ہے جتنی رئیل اسٹیٹ ایجنٹ گھوم رہے ہیں۔

پاکستان میں اس وقت رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کرنے والوں کے تحفظات میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے۔

کسی مزاح نگار نے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے بارے میں کہا ہے کہ پاکستان میں اتنی زمین نہیں ہے جتنی رئیل اسٹیٹ ایجنٹ گھوم رہے ہیں۔

کوئی کسی ایجنٹ کے شکنجے میں پھنس رہا ہے تو کوئی پلاٹ کی بجائے فائل خریدے سالوں سے انتظار کر رہا ہے اور پلاٹ حاصل نہیں کر پارہا ہے۔

یہاں ملک میں مقیم پاکستانی تو اس مسئلے کا کوئی نہ کوئی حل نکال لیتے ہیں لیکن اوورسیز پاکستانیوں کیلئے یہ مسئلہ گھمبیر ہو جاتا ہے۔

اپنے ملک میں سرمایہ کاری کرنے کا خواب جب شرمندہ تعبیر نہیں ہوتا تو اوورسیز پاکستانیوں کا ملک میں پیسہ انویسٹ  کرنے سے اعتبار ہی اٹھ جاتا ہے۔

ایسا ہی ایک کیس اردو وائس ٹی وی کو موصول ہوا جس میں ایک اوورسیز پاکستانی نے بتایا کہ کیسے پاکستان کی مشہور ہاؤسنگ سوسائٹی پارک ویو سٹی میں سرمایہ کاری  ان کیلئے درد سر بنی ہوئی ہے۔

 

پارک ویو سٹی لاہور؛  اوورسیز پاکستانی پانچ سال بعد بھی ملکیت سے محروم:

ایک اوورسیز پاکستانی نے اردو وائس ٹی وی کو بتایا کہ انہوں نے سال 2020 میں پارک ویو سٹی لاہور میں ایک پلاٹ خریدا۔

مذکورہ اوورسیز پاکستانی نے پلاٹ کی تمام رقم ایک ہی بار میں ادا کی اور ان سے وعدہ کیا گیا کہ 18 ماہ میں پلاٹ کی ملکیت ان کے نام منتقل کر دی جائے گی۔

لیکن پانچ سال کا عرصہ بیت گیا اور اب تک انہیں ملکیت منتقل نہیں کی گئی۔

یہی نہیں انہیں جس بلاک کے سبز باغ دکھائے گئے تھے اب سوسائٹی ان سے کہتی ہےکہ آپ کسی اور بلاک میں دیکھ لیں، یہ بلاک تو سرے سے موجود ہی نہیں ہے۔

متاثرہ شہری سمیت کئی اور متاثرین نے بھی بتایا کہ مشہور سیاستدان عبد العلیم خان کی اس سوسائٹی میں نہ کوئی مسجد ہے، نہ سکول ، نہ ہی کوئی مارکیٹ لیکن ڈویلپمنٹ چارجز کی مد میں کئی گنا رقم کی مانگ کی جارہی ہے۔

 

مزید پڑھیں: رئیل اسٹیٹ پر مزید ٹیکس: اب گھر بنانا کتنا مشکل ہوگا؟

 

متاثرہ شہری نے اردو وائس ٹی وی کو بتایا کہ انہوں نے جب پلاٹ کی رقم ادا کی تھی تو اس وقت انہیں ان چارجز بارے آگاہ نہیں کیا گیا تھا۔ اب یہ چارجز اچانک سے نافذ کر دیئے گئے ہیں۔

شہریوں کی جانب سے یہ شکوہ بھی کیا جارہا ہے کہ پارک ویو سٹی میں بجلی کے بلوں کا بھی الگ ہی قانون ہے ۔ نہ بجلی بلوں پر میٹر ریڈنگ موجود ہے، نہ میٹر کی تصویر اور نہ استعمال شدہ یونٹس کی تفصیل موجود ہے۔ صرف رقم درج اور وہ بے تحاشا۔

 

پارک ویو سٹی کا مؤقف:

 

اردو وائس ٹی وی نے پارک ویو سٹی انتظامیہ سے جب اس بارے سوال کیا تو انتظامیہ نے پلاٹ کی ملکیت کے بارے میں کہا کہ اگر کوئی بلاک موجود نہیں تو شہری سلور بلاک میں جگہ دیکھ سکتے ہیں وہ بھی کافی اچھی لوکیشن رکھتا ہے۔

انتظامیہ نے مزید کہا کہ متاثرہ شہری کسٹمر کیئر سے رابطہ کر کے اپنی شکایت کا ازالہ کرسکتے ہیں۔

ڈویلپمنٹ چارجز پر سوسائٹی کی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ پالیسی تبدیل ہوتی رہتی ہے ۔ اس لئے جن لوگوں نے یہاں سرمایہ کاری کر رکھی ہے انہیں یہ فنڈز ادا کرنا ہوں گے۔

بجلی کی قیمتوں سے متعلق گردش کرتی خبروں  کی پارک ویو سٹی نے تردید کی ہے۔

 

رئیل اسٹیٹ میں انویسٹمنٹ کرنے والے اوورسیز پاکستانیوں  کیلئے ماہرین کی رائے؟

 

اوورسیز پاکستانیوں کو رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کار میں فراڈ سے بچنے کیلئے ماہرین کہتےہیں کہ پلاٹ خریدتے وقت معاہدے کو تحریری شکل ضرور دیں تا کہ بعد میں اضافی چارجز اور ملکیت جیسے مسائل کا سامنا نہ ہو۔

اوورسیز پاکستانیوں کو چاہیے کہ وہ کسی قابل اعتبار ساتھی یا قریبی عزیز کو یہ کام سپرد کریں ، صرف ایجنٹ پر بھروسہ سرمایہ کاری کو درد سر بنا سکتا ہے۔

ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ مارکیٹ میں مقابلےکی وجہ سے اب کچھ سوسائٹی ایسی بھی ہیں جو فائل کی بجائے سیدھا پلاٹ ہی سیل کر رہی ہیں۔

اوورسیز پاکستانیوں کو چاہیے کہ وہ ایسی سوسائٹی میں اپنی سرمایہ کاری کریں جہاں انہیں فائل نہیں ، پلاٹ ملے۔

 

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button