دنیا

سانحہ اے پی ایس کے زخمی احمد نواز کا بڑا اعزاز

سانحہ اے پی ایس میں شدید زخمی ہونے والے احمد نواز نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے اپنی ڈگری مکمل کر لی ہے۔ انہوں نے اپنے ایکس اکاؤنٹ سے ٹویٹ کر کے اپنی خوشی بارے آگاہ کیا۔
یاد رہے کہ سانحہ اے پی ایس میں احمد نواز کے چھوٹے بھائی حارث نواز شہید ہو گئے تھے جبکہ احمد نواز خود شدید زخمی ہو گئے تھے۔ اس کے بعد انہیں برطانیہ منتقل کیا گیا تھا اور وہ کئی سرجریز کے بعد دوبارہ زندگی کی طرف لوٹے۔
ان کا اس طرح کامیابی سمیٹنا یقیناً ایک اعزاز کی بات ہے۔ اس سے قبل 2022 میں انہوں نے آکسفورڈ طلبہ یونین کی صدارت بھی اپنے نام کی تھی۔
احمد نواز کے والد محمد نواز نے اپنے بیٹے کی کامیابی پر لکھا کہ : الحمدللہ، آج میں بڑے فخر سے اعلان کر رہا ہوں کہ میرے بڑے بیٹےاحمد نواز نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے گریجویشن مکمل کرلی ہے۔ لوگ دکانیں، گھر، فلیٹس اور پلازے بنانے میں اپنا پیسہ خرچ کرتے ہیں۔ لیکن الحمدللہ میں نے اپنا پیسہ اپنے بیٹوں پر خرچ کیا۔
انہوں نے لکھا کہ میرے بیٹوں نے الحمدللہ وہاں پڑھا جہاں ارب پتیوں کے بچے بھی نہیں پڑھ سکتے۔ میں ارب پتی نہیں ہوں میرا تعلق متوسط گھرانے سے ہے۔ لیکن الحمدللہ میں دو چیزوں پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرتا میری خوداری اور بچوں کی پرورش۔ آج میرا بیٹا سینہ تھان کے کھڑا ہے اور اس کی آنکھیں اونچی ہیں اور دعوے سے کہتا ہے کہ میں ایک خددار باپ کا بیٹا ہوں۔
اے پی ایس حملے کے بعد میرا پورا خاندان ٹوٹ گیا۔ میرے والد نے اپنی یادداشت کھو دیں۔ میری ماں کو دل کی تکلیف شروع ہو گئی، یہاں تک کہ میری بیوی بھی شدید متاثر ہوئی ۔ لیکن الحمدللہ میں نے ہمت نہیں ہاری۔ میں نے اپنے بچوں کو بہترین تعلیم دینے کا عزم کیا۔

مزید پڑھیں: آکسفورڈ یونین کا صدر منتخب ہونے والابلوچستان کا اسرار خان

محمد نواز نے مزید کہا کہ اے پی ایس حملے سے لے کر آکسفورڈ تک میرے بیٹے احمد نواز کے لیے مشکل ترین سفر تھا، اس نے بہت جدوجہد کی اور کوششیں کیں۔ میں کہہ سکتا ہوں کہ اس پورے سفر میں اللہ نے مجھے اپنے بچوں کے خوابوں کو پورا کرنے کی طاقت دی۔ میں بالکل ٹوٹ گیا تھا لیکن اللہ نے مجھے کھڑا ہونے کی طاقت دی۔
انہوں نےمزید کہا کہ میں پاکستان کے تمام نوجوانوں سے وعدہ کرتا ہوں کہ انشاءاللہ احمد نواز آپ سب کے لیے ایک علامت بنیں گے اور آپ سب کے لیے ایک ایسی مثال قائم کریں گے کہ آپ اپنی منزل اور مقاصد کو کیسے حاصل کریں گے۔ آج میں فخر سے کہتا ہوں کہ میں پہلا متوسط پاکستانی ہوں جس کے بچوں نے آکسفورڈ سے تعلیم مکمل کی۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button