
سپریم کورٹ آف پاکستان نے 8.5 کے تناسب سے مخصوص نشستوں کا فیصلہ پی ٹی آئی کے حق میں سنایا ہے جس میں پی ٹی آئی کے 39 اراکین کو پارٹی میں ہی شمار کیا گیا ہے جبکہ 41 امیدواروں کو پارٹی سے وابستگی کا حلف نامہ 15 روز کے اندر جمع کرانے کے احکامات جاری ہوئے ہیں۔
ان اراکین کے حلف نامے جمع ہوتے ہی اسی حساب سے پی ٹی آئی کو خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں ملنے کا امکان ہے۔ تاہم فیصلے کے آفٹر شاکس آنے کا سلسلہ جاری ہے اور ن لیگ کی آہ وہ بکا مقامی اور بین الاقوامی میڈیا سن رہا ہے۔
اس حوالے سے جو سب سے بڑا سوال ہے وہ یہ ہے کہ کیا ن لیگ مخصوص نشستوں کے اس اکثریتی فیصلے کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں نظر ثانی اپیل میں دوبارہ چیلنج کرے گی یا نہیں۔
کچھ قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ فل کورٹ کے فیصلے کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔ لیکن اگر ایسی کوئی قانونی صورت نکل آئے تو کیا حکومت اس کو چیلنج کرے گی؟
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کا پیپلز پارٹی کے ساتھ حکومت بنا نے کا اعلان ؟
اس حوالے سے رائے دیتے ہوئے نجی پروگرام میں ن لیگ کے سینئر رہنما عرفان صدیقی نے اشارہ دیا ہے کہ ان کی پارٹی شاید اب نظرثانی اپیل کی طرف نہ جائے۔
نجی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ نظرثانی اپیل کا سکوپ بہت محدود ہوتا ہے اور جس حساب سے فیصلہ آیا ہے وہ نہیں سمجھتے کہ انہیں اس حوالے سے کوئی ریلیف ملے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب یہ نشستیں پی ٹی آئی کی خواتین اور اقلیتی اراکین کو ملیں گی۔ اس لئے پی ٹی آئی کو چاہیے کہ اب وہ پارلیمنٹ میں آئے اور مثبت کردار ادا کرے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی رہنماؤں کو ایک بار پھر بیان حلفی جمع کرانے سے روکنے کیلئے اقدامات بروئے کار لائے جارہے ہیں اور اسی حوالے سے گزشتہ روز پی ٹی آئی کے جھنگ سے ایم این اے صاحبزادہ امیر سلطان کو اغواء کرلیا گیا ہے۔