متفرق

چوکو بار آئس کریم پکوڑا بنانے کی ریسیپی وائرل، صارفین کی تنقید

میٹھے میں آئس کریم اور نمکین میں پکوڑے کس کے فیورٹ نہیں ہوں گے۔ اگر آپکو ان دونوں میں سے کسی ایک چیز کے انتخاب کا موقع دیا جائے تو یقیناً یہ آپ کیلئے ایک مشکل انتخاب ہوگا۔ لیکن اگر اس کے ساتھ ہی آپکو یہ آفر کر دی جائے کہ یہ دونوں چیزوں کو ملا کر بننے والی ایک ڈش کھالیں یعنی کہ آئس کریم والے پکورٹے تو یقیناً آپ انکار کر دیں گے۔
آئس کریم والے پکوڑے؟ یقیناً یہ لفظ سن کر ہی آپکو کراہت محسوس ہونے لگ جائے گی لیکن فوڈ وی لاگنگ کے اس بھوت نے جہاں کئی روایتی ڈشز کا ستیا ناس کیا ہے وہیں ان عجیب و غریب کھانے کی پیشکش سے عوام کو دلی تکلیف بھی پہنچائی ہے۔

چوکو بار آئس کریم پکوڑا بنانے کی ویڈیو وائرل:

انٹرنیٹ پر سٹریٹ فوڈ کیلئے مختص ایک پیچ سے ایک ویڈیو شیئر کی جارہی ہے جس میں ایک خاتون کو چوکو بار آئس کریم کے پکوڑے بناتے دیکھا جاسکتا ہے۔

خاتون پہلے 10، 12 چوکو بار آئس کریم کھولتی ہے جس کے بعد انہیں بیسن میں بگھو کر فرائی کرتی ہے اور اس کے بعد کھانے کیلئے پیش کر دیتی ہے۔

مزید پڑھیں:‌کھانا حاضر دماغی کے ساتھ کیوں‌کھانا چاہیے؟

جہاں اس کی ریسپی کئی سوالات جنم دیتی ہے جیسا کہ تیل میں جانے کے بعد چوکو بار پگھلی کیوں نہیں وغیرہ تو وہیں اس کے ذائقے بارے سوچ کر ہی دل میں کراہٹ اٹھنے لگتی ہے۔

چوکو بار پکوڑا بنانے والی آنٹی پر تنقید و مشورے:

آئس کریم پکوڑا بنا کر جہاں آنٹی نے ہزاروں لوگوں کا دل خراب کیا ہے، وہیں لوگوں نے آنٹی کو تنقید اور مشوروں کے نشانے پر رکھ لیا ہے۔
ایک صارف نے آنٹی کے اس آئس کریم پکوڑا کو آئس کرائم (Ice crime) قرار دے دیا تو دوسرے صارف نے سوال اٹھایا کہ کون بیوقوف ہے جو یہ کھائے گا؟
ایک صارف نے لکھا کہ اگرچہ میں اس ڈش کی حوصلہ افزائی نہیں کر رہا لیکن آنٹی کو چاہیے کہ اسے بہتر بنانے کیلئے بریڈ کرمز سے ٹاپنگ بھی کردیں۔ ایک صارف نے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے آپ کو کیوں فرائی نہیں کرتیں آنٹی۔

عقل مندی کا تقاضا کیا؟

ایسی ڈشز کی سوشل میڈیا پر حوصلہ افزائی نہیں کرنی چاہیے کیونکہ یہ مضر صحت فارمولے ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ عقل کا تقاضا یہ بھی ہے کہ ایسے فارمولے چیک کرنے کی خاطر بھی گھروں میں ٹرائی نہ کئے جائیں کیونکہ ایسا کرنا رزق کا ضیاع ہوتا ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button