پاکستانسیاست

آئینی ترمیم کا ووٹ نہ دینا مولانافضل الرحمان کا جرم بن گیا، کارروائی شروع

آئینی ترامیم کے لیے تعاون نہ کرنے اور ووٹ نہ دینے کی پاداش میں اب مولانا فضل الرحمان کی پارٹی جمیعت علمائے اسلام ف کوبھی نشانہ بنانا شروع کر دیا گیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جمیعت علمائے اسلام کو انٹرا پارٹی انتخابات نہ کرانے کے الزام میں 18 اگست کو طلب کر لیا ہے۔ اگرچہ 18 اگست کو ہی پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن پر بھی بیرسٹر گوہر اور رؤف حسن کو طلب کیا گیا ہے تاہم پی ٹی آئی اور الیکشن کمیشن کی محبت تو بہت پرانی ہے ۔ اس وقت اس کیس کو چلانے پر سب سے زیادہ نوٹ کرنے کی بعد مولانا فضل الرحمان کی جماعت کی ہے ۔ کیونکہ یہ ایسے وقت میں کیا جارہاہے جب حکومت کو مولانا کی حمایت ہر صورت چاہیے، تاہم وہ ہمیشہ کی طرح لچک نہیں دکھا رہے۔
دوسری جانب مولانا فضل الرحمان کی جانب سے رضامندی نہ ہونے کے بعد حکومت آئینی ترامیم کے لیے نمبر پورے نہ کر سکی۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی اور مولانا جیت گئے، حکومت کو بڑی ہار

یہی وجہ ہے کہ آج بھی آئینی ترامیم قومی اسمبلی اور سینٹ میں پیش نہ کی جا سکی اور دونوں کے اجلاس ملتوی کر دیئے گئے ۔
تاہم اجلاس کے ختم ہونے کے بعد بلاول بھٹو زرداری ایک بار پھر مولانا فضل الرحمان کے پاس حاضری دینے پہنچ گئے۔ اسی دوران الیکشن کمیشن کی جانب سے مولانا کی پارٹی کو انٹرا پارٹی انتخابات نہ کرانے پر طلب بھی کیا گیا ہے۔
دوسری جانب ڈان اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کو پاکستان پیپلز پارٹی نے ان کے بیٹے کو کراچی سے سینیٹر بنانے کی پیشکش کی ہے۔
جبکہ وزیر داخلہ محسن نقوی نے مولانا اسد محمود کو بلوچستان سے ایم پی اے بنانے اور جے یو آئی ف کو وزیراعلی بلوچستان کی افر بھی کی گئی۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button