
آئی ایم ایف کی جانب سے شرائط رکھے جانے کے بعد بالاآخر حکومت نے نئی پنشن اصلاحات کا اعلان کر دیا ہے جس کے مطابق حکومت نے ڈبل پنشن پر پابندی عائد کر دی ہے۔
پاکستان میں عموماً افواج پاکستان سے وابستہ سرکاری ملازمین ڈبل پنشن پاتے ہیں۔ فوج سے ریٹائرمنٹ کے بعد فوج کے ملازمین کو سول محکموں میں بھی حصہ بننے کا موقع دیا جاتا ہے جس کے بعد انہیں پنشن بھی ڈبل ادا کرنا پڑتی ہے۔
اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ ڈبل پنشن لینے والی اکثریت فوجی بیک گراؤنڈ رکھتے ہیں لیکن اس لسٹ میں ریٹائرڈ جج اور بیوروکریٹ بھی شامل ہیں جنہیں یہ موقع مہیا کیا جاتا ہے۔
یوں اب وزارتِ خزانہ نے سال نو کے موقع پر جاری کردہ نوٹیفکیشن میں پنشن اصلاحات متعارف کرا دی ہیں جس کے تحت کسی بھی ریٹائر ہونے والے شخص کی پنشن سروس کے آخری 24 ماہ میں قابل پنشن تنخواہ کی اوسط کی بنیاد پر کیلکولیٹ کی جائے گی۔ اس کے علاوہ پنشن اصلاحات کے بعد اب ڈبل پنشن لینے پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔
مزید پڑھیں:ب فارم کو بائیو میٹرک کرنے کا فیصلہ
پاکستان میں حکومت کیلئے اب پنشن اصلاحات کرنا ناگزیر ہو گیا تھا جس کی بنیادی وجہ ملک پر آئے رو زبڑھتا ہوا قرضہ ہے جسے اتارنے کی سکت اب ہمارے قومی خزانے میں نہیں ہے۔
ڈبل پنشن پر پابندی کے بعد اب اگر کوئی وفاقی ملازم دوہری پنشن کا اہل ہو جاتا ہےتو اسے ایک ہی پنشن اپنانا ہوگی۔ اگر کوئی حاضر سروس ملازم (سیکنڈ سروس) بھی پنشن کا اہل ہو جائے تو بھی وہ اس دوران پنشن وصول کرنے کا اہل نہیں ہوگا۔دوسری جانب پنشن کی ان اصلاحات کے باعث قومی خزانے کو اربوں روپے کا فائدہ پہنچے گا۔