
کراچی میں گزشتہ چند دنوں سے چکن گونیا کے کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ جنرل فزیشن جے پی ایم سی کے مطابق، مختلف عمر کے مریض اس وائرس کا شکار ہورہے ہیں اور اسپتالوں میں داخل ہو رہے ہیں۔ چکن گونیا ایک وائرل انفیکشن ہے جو مچھر کے کاٹنے کے باعث پھیلتا ہے اور اس کی علامات عموماً مچھر کے کاٹنے کے ایک ہفتے بعد ظاہر ہوتی ہیں۔ اگرچہ چکن گونیا جان لیوا بیماری نہیں ہے، تاہم اس کی علامات بہت شدید ہو سکتی ہیں اور طویل مدتی منفی اثرات بھی مرتب کر سکتی ہیں۔
تیز بخار، جوڑوں میں درد، متلی، پیٹ درد اور سردرد چکن گونیا کی علامات میں شامل ہیں۔ یہ وائرس عام طور پر تین سے چار ہفتے میں خود بخود ٹھیک ہو جاتا ہے۔ مگر بزرگ افراد، نومولود بچے اور پہلے سے موجود بیماریوں جیسے ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور امراض قلب میں مبتلا افراد کے لیے یہ بیماری زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ حالانکہ اس بیماری کی علامات ڈینگی اور دیگر امراض سے ملتی جلتی ہوتی ہیں، اس لیے اس کی تشخیص صرف خون کے ٹیسٹ سے ہی ممکن ہے۔ تاہم، چکن گونیا کا کوئی مخصوص علاج ابھی تک موجود نہیں ہے، اس لیے ڈاکٹرز کے مشورے کے مطابق زیادہ سے زیادہ آرام کرنا اور زیادہ پانی پینا چاہئیے تاکہ مریض جلدی صحت یاب ہوجائے۔
مزید پڑھیں:پاکستان میں خطرناک وائرس کے پھیلنے کا خدشہ
چکن گونیا سے بچنے کے لیے مچھروں سے بچاؤ کے اقدامات کرنا بہت ضروری ہے۔ کھڑکیاں اور دروازے بند رکھیں، مچھر دانی اور مچھر مار اسپرے کا استعمال کریں۔ ایسے کپڑے پہنیں جس سے جسم ڈھنپ جائیں اور مچھروں کی افزائش کو روکنے کے لیے صاف صفائی کا خیال رکھنا بھی بہت اہم ہے۔ رپورٹ کے مطابق ،ایک بار چکن گونیا سے متاثر ہونے کے بعد دوبارہ اس وائرس کا نشانہ بننے کا امکان کم ہوتا ہے۔ کراچی میں اس وائرس کے بڑھتے کیسز کے پیش نظر شہریوں کو محتاط رہنا اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنا بہت ضرورت ہے تاکہ اس وبا کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔