
آصف علی زرداری 411 ووٹ لے کر دوسری بار ملک کے صدر تو بن گئے ہیں تاہم انکی یہ تقرری ملک کیلئے نیک شگون نہیں ہے۔ اگر وہ عوامی مینڈیٹ رکھنے والے امیدواروں کے ووٹوں سے منتخب ہو کر ملک کے سربراہ کا عہدہ سنبھالتے تو عوام کے فیصلے کے سامنے سر تسلیم خم کرنا پڑتا۔
تاہم وہ ایسے امیدواروں کے ووٹ سے صدر پاکستان بنے جن کی جیت پر سوالیہ نشان ہیں۔ جو پارلیمنٹ میں فخریہ طور پر اپنے ساتھیوں کو بتاتے پھرتے ہیں کہ ہم فارم 47 والے ہیں۔
سیاست میں پیسے کے ذریعے امیدواروں کی خرید و فروخت کی بنیاد رکھنےوالے آصف زرداری نے ملکی سیاست کو جڑوں کو بہت کھوکھلا کیا۔ سیاستدانوں کی خرید و فروخت کے اس دھندے کی حوصلہ شکنی کرنے کی بجائے ایک زرداری سب پر بھاری کے نعرے اور مفاہمت اور سیاست کے بادشاہ کے لقب نے آصف علی زرداری کو بہت حوصلہ دیا اور انہوں نے اس عمل کو جاری رکھا۔
مزید پڑھیں: صدارتی الیکشن میں دھاندلی کا راستہ کھل گیا
مارچ 2022 میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت جانے سے قبل سندھ ہاؤس اسلام آباد میں پی ٹی آئی کےا یم این ایز کی خرید و فروخت کی ویڈیوز سے لیکر 2024 کے الیکشن کے بعد وزارتوں اور آئینی عہدوں کی شرمناک بندر بانٹ نے نئی نسل کے سامنے پاکستانی سیاست کا جو نقشہ کھینچا ہے اسے بدلنے کو کئی دہائیاں چاہیں۔
تاہم اب آصف علی زرداری صدر پاکستان کا عہدہ سنبھال کر نہ صرف ملک کے سربراہ کے طور پر جانے جائیں گے بلکہ انہیں افواج پاکستان کے سپریم کمانڈر ہونے کا شرف بھی حاصل ہوگا۔یوں ملکی سیاست میں اخلاقیات کا جنازہ نکالنے والے پیپلز پارٹی چیئرمین کا یہ عہدہ سنبھالنا ملک کیلئے نیک شگون ثابت نہیں ہوگا۔
3 Comments