اہم خبریںپاکستانسیاست

وہ شخص جس کی عمران خان کو سب سے زیادہ تلاش تھی، مل گیا

عمران خان کے خلاف ٹیریان کیس کا مدعی محمد ساجد بالاآخر مل گیا۔ گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں کورٹ رپورٹر مطیع اللہ جان کی ان سے اتفاقیہ ملاقات ہوئی۔یاد رہے کہ محمد ساجد نامی یہ شہری عمران خان کے خلاف ٹیریان وائٹ کیس کا مدعی تھا۔ یہ کیس کافی عرصہ عمران خان کا پیچھا کرتا رہا۔ عمران خان سمیت پی ٹی آئی کو، کورٹ رپورٹرز کو اور وکلاء کو بھی معلوم نہیں تھا کہ یہ شہری محمد ساجد ہے کون جو عمران خان کے خلاف اتنا بڑا کیس لڑ رہا ہے لیکن سامنے نہیں آیا۔
اس حوالےسے صحافی مطیع اللہ جان کا کہنا ہے کہ عمران خان کیخلاف ٹیریان وائٹ کیس کا درخواست گذار آخر کار اتفاقاً مل گیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں اس رٹ درخواست کے لئے دو بڑے قانون دان سابق اٹارنی جنرل سلمان بٹ، بیرسٹر حامد علی شاہ اور بیرسٹر حسنین بھی پیش ہو کر دلائل دیتے رہے، آج واضح ہوا کہ درخواست گذار محمد ساجد بیرسٹر حسنین کےذاتی ملازم (ڈرائیور) ہیں۔
مطیع اللہ جان نے مزید کہا کہ پرائمری فیل موصوف کو یہ بھی نہیں معلوم تھا کہ ٹیریان وائٹ کون ہے یا پھر درخواست میں اُنھوں نے مانگا کیا ہے۔ انگریزی میں لکھی اِس درخواست کے نیچے اپنے ذاتی ملازم کے شناختی کارڈ کو استعمال کر کے اور اُسکے دستخط کروا کر عدالتی نظام کو یرغمال بنانے والے تمام مذکورہ سینئیر وکلا کا یہ سنگین مِس کنڈکٹ ہے۔

مزید پڑھیں: جنرل فیض حمید کی گرفتاری عمران خان کیلئے خطرہ کیسے ہے

مطیع اللہ جان نے سوال اٹھایا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی یوں تو مشکوک درخواست گذاروں اور نظر ثانی دائر کرنے والوں کی باز پرس کرتے نظر آتے ہیں مگر کیا محمد ساجد کو بھی بلا کر پوچھیں گے کہ یہ درخواست کیوں دائر کی اخر وہ چاہتے کیا ہیں؟ کیا ہمارے نظام عدل میں سروگیٹ پٹیشنر ( surrogate petitioners) کی گنجائش موجود ہے؟
صحافی بشارت راجہ نے کہا کہ بالاآخر ٹریان کیس کے معزز درخواست گزار ساجد سے ملنے میں کامیاب ہو گیا۔ یاد رہے کہ مجھے اس معزز شہری سے ملنے کا بڑا اشتیاق تھا کہ وہ کون سی مہان شخصیت ہے جو اتنے مہنگے وکیل کرتا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کیس کی سماعتوں کے دوران میں دن کی روشنی میں لالٹین جلا کر انھیں تلاش کرتا رہا۔
صحافی سہیل رشید نے لکھا کہ تو ٹیریان وائٹ کیس کے درخواستگزار بیرسٹر حسنین کے ذاتی ملازم تھے جبکہ بیرسٹر حسنین جب ہائیکورٹ میں اس کیس میں بطور وکیل پیش ہوتے تو ہمیں بتاتے تھے درخواستگزار ساجد آپ کے کوئی صحافی ہیں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button