آرٹیکلزاویہسیاست

بلاول پی ٹی آئی کے حق میں‌کیوں‌بول رہے ہیں؟

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ان دنوں پاکستان تحریک انصاف کیلئے نرم گوشہ رکھنے لگے ہیں ۔ چند دن قبل ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے بلاول کا کہنا تھا کہ مخالفین کی ماؤں بہنوں کو جیلوں میں ڈالنا سیاست نہیں ہے۔ ن لیگ پی ٹی آئی سے انتقام لے رہی ہے۔
اسی طرح پی ٹی آئی سے بلے کا انتخابی نشان چھن جانے پر بھی بلاول نے افسوس کا اظہار کیا تھا۔ بلاول اپنے اتنخابی جلسوں میں بھی اپنی پرانی اتحادی جماعت ن لیگ کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں لیکن پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے وہ نسبتاً محتاط نظر آ رہے ہیں۔ صرف محتاط نہیں‌وہ کئی موقعوں‌پر بلاول پی ٹی آئی کے حق میں‌بیان دیتے نظر آ رہے ہیں.
بلاول بھٹو کی پی ٹی آئی بارے حمایتی بیان اس حد تک بڑھ گئے تھے کہ اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کرنے والے صحافیوں کو چیئرمین پی ٹی آئی سے پوچھنا پڑ گیا کہ کیا پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی میں خفیہ طور پر کچھ معاہدہ تو نہیں چل رہا۔ عمران خان کی جانب سے ایسے کسی معاہدے کی تردید کے بعد سوال اٹھا کہ آخر ایسا کیا ہوا کے اچانک سے بلاول پی ٹی آئی کیلئے نرم گوشہ رکھنے لگے ہیں؟
چند دن قبل اپنے ایک بیان میں بلاول کا کہنا تھا کہ وہ آزاد امیدواروں کے ساتھ مل کر حکومت بنائیں گے۔ بلاول کے اس بیان نے پی ٹی آئی کے سپورٹرز میں تشویش کی لہر دوڑا دی کیونکہ اس وقت پی ٹی آئی کے امیدوار ہی آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں اور جیتنے کی چانسز بھی زیادہ ہیں۔ ایسے میں عدم اعتماد کے موقع پر سندھ ہاؤس میں پی ٹی آئی کے امیدواروں کی بولیاں لگانے والے واقعہ کی طرح کوئی اور واقعہ پیش آنے کے امکانات جنم لینے کا خطرہ بن سکتا ہے۔
یہی نہیں بلاول پی ٹی آئی کے نوجوان ووٹرز سے مخاطب ہو کراپنے سیاسی جلسوں میں ووٹ دینے کی مانگ بھی کر رہے ہیں اور ساتھ میں نوجوانوں سے نت نئے وعدے بھی کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:‌انتخابات سے تین روز قبل عمران خان رہا؟

چیئرمین پیپلز پارٹی کے اس تبدیل رویے کا پوسٹمارٹم انہی کے ایک پرانے دوست نے کیا ہے۔ پیپلز پارٹی سے حال ہی میں ناطے توڑنے والے سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کا ایک نجی ٹی وی انٹرویو میں‌ کہنا تھا کہ آج بلاول پی ٹی آئی پر ہونے والے مظالم پر معترض ہو رہے ہیں جبکہ کچھ عرصہ قبل چادر چار دیواری کی پامالی اور مظالم پر انہوں نے پی ٹی آئی کے حق میں بیان دیا تو انہیں پارٹی ہی سے نکال دیا گیا۔
بظاہر بلاول بھٹو زرداری پی ٹی آئی کی مقبولیت کا ادارک کرتے ہوئے محتاط ہو گئے ہیں اور وہ یہ خیال رکھتے ہیں کہ ہمدردی کے بیانیے سے پی ٹی آئی کےووٹرز کو متاثر کیا جاسکتا ہے۔
اس میں تو شاید بلاول کامیاب نہ ہو پائیں لیکن الیکشن کے بعد کے منظر نامے بارے کچھ کہنا ابھی قبل از وقت ہو گا۔ کیا پی ٹی آئی بلاول کو وزیر اعظم بننے میں سپورٹ کرے گی؟ یہ ہوتا ناممکن دکھائی دیتا ہے، تاہم سیاست میں کچھ انہونی نہیں ہوتی۔ تاہم یہ کہنے میں‌کچھ بعید نہیں‌کہ الیکشن سے قبل ہمدردی اور ووٹ سیمٹنے کیلئے ممکنہ طور پرچیئرمین پیپلز پارٹی بلاول پی ٹی آئی کے حق میں بیان دے رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button