متفرق

ساسیں بہوؤں کو ناپسند کیوں کرتی ہیں ؟

کسی دانا شخص کا قول ہے کہ بھلے ایک لڑکا شادی سے پہلے اپنی ہونے والی دلہن سے متعلق استخارہ نہ کرائے، لیکن ساس بہو کے درمیان استخارہ ضرور کرا لے۔

کسی دانا شخص کا قول ہے کہ بھلے ایک لڑکا شادی سے پہلے اپنی ہونے والی دلہن سے متعلق استخارہ نہ کرائے، لیکن ساس بہو کے درمیان استخارہ ضرور کرا لے۔ کیونکہ بعد میں لڑکا گزارا کر لیتا ہے ، ساس بہو کا گزارا مشکل ہو جاتا ہے۔
دنیا میں جب کہیں بھی لڑائی جھگڑے یا لطفیوں کا ذکر ہوتا ہے، ساس بہو کا موضوع ان میں سے ایک ضرور ہوتا ہے۔
ساسیں بہوؤں کو پسند کیوں نہیں کرتیں، اس بحث کو مکمل کرنے والا شخص تو شاید اس دنیا  میں کبھی ہی پیدا ہو۔ لیکن ہم چند ایسے عوامل کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں جن کی وجہ سے ساسیں بہوؤں کو ناپسند کرتی ہیں۔

بیٹے کی توجہ:

شادی کے بعد ایک نوجوان کیلئے ایک بندے کا اضافہ ہو جاتا ہے جسے اس نے وقت دینا ہے ۔ اردو میں اس کیلئے شریک حیات کا لفط استعمال کیا جاتا ہے ۔
اب اس نوجوان کی زندگی میں پہلے صرف ماں ہوا کرتی تھی۔ اب بیوی کے آنے کے بعد سے اکثر ساس کو لگتا ہے کہ اس کا بیٹا اب ویسا لگاؤ نہیں لگتا اور انہیں لگتا ہے کہ ان کی جگہ بہو نے لے لی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ غلط فہمی اکثر ناپسندیدگی میں بدل جاتی ہے۔

اختیار کی پریشانی:

ساس کو عموماً محسوس ہوتا ہے کہ شادی کے بعد ان کا اختیار کم ہو گیا ہے کیونکہ بہو سب کچھ اپنی مرضی سے کرتی ہے۔
بیٹی تو عموماً ماں کا عکس ہی ہوا کرتی ہے۔ اور ماں کو پھر یہ بھی ہوتا ہے کہ بیٹی کل کو پرائے گھر کی ہو جائے گی تو ان کا اختیار ویسے ہی ختم ہو جائے گا کیونکہ بہو اپنے حساب سے گھر چلائے گی۔

پرانے تجربات کا اثر:

بعض اوقات ساس پر اپنے جوانی کے ایام تکلیف دہ تجربات ہو بہو اپنی بہو پر لاگو کرنے کی بھی کوشش کرتے ہے۔  ان کی نفسیات میں یہ کہیں نہ کہیں ہوتا ہے کہ جو انہوں نے برداشت کیا وہ بہو بھی برداشت کرے۔
یہی وجہ ہے کہ ساسیں بہوؤں سے جب اپنے پرانے تجربات کے طرز کے برتاؤ سے پیش آتی ہیں تو ساس بہو کے درمیان بن نہیں پاتی۔

سوچ کا فرق:

ساس اور بہو کے درمیان تربیت، رہن سہن کے انداز مختلف ہونے کی وجہ سے اکثر سوچ کا فرق ہوتا ہے۔
بہو اگر پہلے سے دیکھی بھالی نہ ہو تو ساس اسے اپنے انداز سے چلانے کی کوشش کرتی ہے جس میں اکثر وہ ناکام ہو جاتی ہے۔
اسی طرح بہو کی بھی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنے گھر کے طور طریقے یہاں بھی رائج کرے اور جب اسے ایسا کرنے کی سہولت میسر نہیں آتی تو وہ ساس سے الجھ جاتی ہے۔
یہاں جتنے بھی معاملات زیر بحث لائے جائیں گے ان سب میں ایک بنیادی نقطہ یہ نظر آئے گا کہ عموماً ساس اور بہو کے درمیان بات چیت نہیں ہو پاتی ہے۔
یہ بات چیت کا نہ ہونا کئی غلط فہمیوں کو جنم دیتا ہے جو بالاآخر نفرت کا باعث بنتی ہیں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button