
پاکستان میں ہر سال ہزاروں طلباء و طالبات میڈیکل اور ڈینٹل کالجز میں داخلے کیلئے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں اپنی قسمت آزماتے ہیں۔
اس امتحان میں کامیاب پا جانے والے طلباء کو میرٹ کی بنیاد پر سرکاری میڈیکل کالجز میں داخلہ ملتا ہے جہاں سالانہ فیس ایک لاکھ روپے سے بھی کم ہوا کرتی ہے۔
لیکن سرکاری میڈیکل کالجز میں نشستیں بہت محدود ہوتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں میرٹ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ یہ میرٹ عموماً 90 فیصد سے بھی زائد ہوتا ہے۔
سرکاری میڈیکل کالجز میں داخلہ نہ پاسکنے والے امیدواروں کے بعد دو آپشن ہوتے ہیں۔ یا تو پرائیوٹ میڈیکل کالجز میں داخلہ لیں، یا پھر مکمل طور پر اپنی فیلڈ تبدیل کر لیں۔
اس میں سے زیادہ تر طلباء دوسرا آپشن یعنی کہ اپنے شعبے کو تبدیل کرنے کی طرف جاتے ہیں کیونکہ پاکستان میں پرائیوٹ میڈیکل کالجز میں ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کی فیس ایک محتاط اندازے کے مطابق 18 سے 20 لاکھ روپے سالانہ سے لیکر 35 سے 40 لاکھ روپے سالانہ تک چلی جاتی ہے۔
مزید پڑھیں: اینٹی بائیوٹک ادویات پاکستان میں غیر مؤثر کیوں ہوتی جارہی ہیں؟
یوں یہ اکثریت طلباء کی پہنچ سے دور ہو جاتے ہیں اور نتیجتاً طلباء کو اپنے گول سے ہٹنا پڑتا ہے۔ تاہم اب حکومت نے اس مسئلہ کا حل نکالنے کا فیصلہ کرتے ہوئے پرائیوٹ میڈیکل کالجز کو من مانی فیسیں وصول کرنے سے روکنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
پرائیوٹ میڈیکل کالجز میں فیس کمی کا حکومتی فیصلہ:
وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے قائم کردہ میڈیکل ایجوکیشن کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ پرائیوٹ میڈیکل کالجز کی ٹیوشن فیس اب 18 لاکھ روپے سالانہ سے زائد نہیں ہو گی۔
اس کمیٹی کی صدارت اس وقت ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار کر رہے ہیں۔ تفصیلی مشاورت کے بعد کمیٹی اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ پرائیوٹ میڈیکل کالجز کی فیس کی حد 18 لاکھ مقرر کی جائے گی۔
میڈیکل طلباء کی جانب سے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیا گیا ہے اور چند طلباء کا خیال ہے کہ اگر ایسا ہوجاتا ہے تو بہت سے بچے اپنے مقصد کی تکمیل کر سکیں گے اور ڈاکٹر بننے کا خواب پورا ہوگا۔
فیصلہ ہو گیا کیا عمل بھی ہو پائے گا؟
تاہم طلباء اس بات سے زیادہ پرامید دکھائی نہیں دے رہے اور ان کا خیال ہے کہ اس فیصلے پر عملدرآمد ممکن نہ ہوگا۔
اول تو پرائیوٹ تعلیمی ادارے ان احکامات کو ہوا میں اڑا دیں گے یا پھر اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کر دیا جائے گا جس کے بعد یہ فیصلہ عدالتی بھول بھلیوں کی نظر ہو جائے۔
اگر اس فیصلہ پر حکومت عملدرآمد کرانے میں کامیاب ہو بھی جاتی ہے تو پرائیوٹ میڈیکل کالجز ٹیوشن فیس 18 لاکھ تک رکھ دیں گے اور بقیہ چارچز کی مد میں دیگر فیسیں وصول کر لیں گے۔
طلباء کہتے ہیں کہ حکومت کو اس فیصلے پر عملدرآمد کرانے کے ساتھ ساتھ اس عمل کو یقینی بنانا چاہیے کہ سرکاری میڈیکل کالجز میں سیٹوں کی تعداد برھائی جائے اور ساتھ ہی نئے میڈیکل کالجز بھی تعمیر کئے جائیں تا کہ طلباء کو کسی رکاوٹ کی وجہ سے اپنے مقصد سے نہ ہٹنا پڑے۔