یشما گل

اداکارہ یشما گل کس سے متاثر ہو کرایتھیئسٹ سے دوبارہ اسلام کی طرف آئیں

اداکارہ یشما گل نے اعتراف کیا ہے کہ ماضی میں وہ لادین (ایتھیئسٹ) ہوگئی تھیں لیکن ڈاکٹر ذاکر نائیک کو سن کر وہ واپس دین اسلام کی جانب راغب ہوئیں۔
یشما گل نےسندھ کے دارالحکومت کراچی میں معروف اسکالر ذاکر نائیک کے پہلے خطاب کے دوران ان سے سوال کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ وہ ان کی تقریریں سن کر دین اسلام کی جانب راغب ہوئیں۔
کراچی میں ہونے والے اجتماع میں دیگر افراد نے بھی ڈاکٹر ذاکر نائیک سے سوالات کیے، پروگرام کے دوران یشما گل کی جانب سے اسلامی اسکالر سے سوال کرنے کی ویڈیوز وائرل ہوگئیں۔
یشما گل نے ذاکر نائیک سے سوال کرنے سے قبل اپنا تعارف کراتے ہوئے بتایا کہ وہ اداکارہ ہیں، ماضی میں جب وہ گریجویشن کی تعلیم حاصل کر رہی تھیں، تب وہ لادین ہوگئی تھیں۔
اداکارہ نے کہا کہ بعد ازاں انہوں نے ذاکر نائیک کی تقریریں سنیں، جس کے بعد وہ دین اسلام کی جانب دوبارہ راغب ہوئیں۔
اداکارہ کی اسی بات کو ذاکر نائیک صحیح نہ سمجھ پائے اور انہوں نے کہا کہ وہ بتا رہی ہیں کہ وہ پہلے لادین تھیں، اداکارہ تھیں لیکن ان کی تقریریں سن کر دین کی جانب راغب ہوئیں اور میڈیا کے جال سے نکلیں۔
ذاکر نائیک نے یشما گل کو شوبز انڈسٹری کے جال سے نکلنے پر مبارک باد بھی پیش کی، حالانکہ اداکارہ نے شوبز سے نکلنے کی کوئی بات نہیں کی تھی۔
پروگرام کے دوران یشما گل نے ذاکر نائیک سے سوال کیا کہ کہا جاتا ہے کہ انسان کی تقدیر پہلے ہی لکھی جاتی ہے؟ تو پھر اگر کوئی انسان غلط کام کرتا ہے تو اس کا ذمہ دار اسے کیوں ٹھہرایا جاتا ہے؟ جب کہ تقدیر تو پہلے ہی لکھی جا چکی ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں : دلجیت دوسانجھ بھی ہانیہ عامر کے مداح

اداکارہ کے سوال پر ذاکر نائیک نے ان کی تعریفیں کیں اور کہا کہ یہ سوال بہت سارے لوگ کرتے ہیں اور ایسا سوال کرنے سے لوگ ڈرتے بھی ہیں کہ کہیں دوسرے ان پر فتویٰ لگا کر انہیں کافر قرار نہ دیں۔
ذاکر نائیک نے یہ اعتراف بھی کیا کہ شروع میں انہیں اسی سوال پر کافی مشکل ہوتی تھی، کیوں کہ ان کے پاس کوئی جواب نہیں ہوتا تھا لیکن پھر انہیں جواب مل گیا، تاہم اب لوگ ان سے یہ سوال بہت کم کرتے ہیں۔
اسلامی اسکالر نے جواب دیا کہ ایسا نہیں ہے کہ تقدیر اللہ تعالیٰ نے لکھی ہے تو انسان کے کام کا ذمہ دار بھی اللہ تعالیٰ ہے۔
انہوں نے دلیل دی کہ چوں کہ اللہ تعالیٰ کو غیب کا علم ہے اور وہ پہلے سے ہی جانتے ہیں کہ انسان کیا کرنے والا ہے، اس لیے وہ انسان کی تقدیر میں پہلے ہی وہ چیز لکھ دیتے ہیں اور اس کے ذمہ دار خدا نہیں۔
انہوں نے مثال دی کہ انسان کسی چوراہے کو پار کرتے وقت اپنی مرضی کے راستے کا انتخاب کرتا ہے، اللہ تعالیٰ نے اسے اختیار دیا ہوتا ہے اور وہ اپنی مرضی کا استعمال کرکے اپنا من پسند راستہ اختیار کرتا ہے لیکن اس انسان کی تقدیر میں وہی راستہ پار کرنا پہلے سے ہی لکھا جا چکا ہوتا ہے، کیوں کہ اللہ تعالیٰ کو پہلے ہی پتا ہوتا ہے کہ فلاں انسان فلاں چوراہے پر جاکر فلاں راستہ اختیار کرے گا۔
انہوں نے ایک اور مثال دی کہ انسان اپنی مرضی سے غلط اور صحیح زندگی گزارنے کے راستے کا انتخاب کرتا ہے، کوئی کسی سے کوئی زبردستی نہیں کرتا لیکن چوں کہ اللہ تعالیٰ کو غیب کا علم ہوتا ہے، اس لیے انہیں پہلے سے ہی پتا ہوتا ہے کہ فلاں انسان غلط راستہ منتخب کرے گا، اس لیے اس کی تقدیر میں پہلے سے ہی غلط راستہ لکھا جا چکا ہوتا ہے لیکن وہ راستہ انسان خود اپنی مرضی سے منتخب کرتا ہے، اس لیے اس کا ذمہ دار خدا نہیں ہوتا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں