
سیاست میں فوج پاکستان میں کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن سیاست میں عدلیہ پاکستان میں نسبتاً ایک نئی بات ہے۔
آج سے تقریبا ایک سال قبل جب چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ اپنے عہدے کا حلف اٹھا رہے تھے تو ان کے حمایتیوں کے علاوہ ان کے مخالفین بھی پر امید تھے کہ چیف جسٹس بننے کے بعد قاضی فائز عیسی کا دور مثالی ہوگا لیکن یہ سب اس کے برعکس ہوا۔
ایک دور تھا جب فوج کے حوالے سے آئین و قوانین میں ترامیم کی جاتی تھیں۔ اگر سیاستدان ایسا نہ کرتے تو فوجی آمر خود ہی مارشل لا کے ادوار میں آئینی ترامیم کرتے رہتے۔
بظاہر پاکستان کی عدلیہ کا بہت باوقار نام سمجھے جانے والے قاضی فائز عیسیٰ کے لیے سب سے پہلے عدلیہ میں ایکسٹینشن کا رواج پڑا۔ اس حوالے سے حکومت کے پاس آئینی ترامیم کیلئے مطلوبہ نمبر گیم نہ تھی ۔
حکومت نے اس نمبر کو مکمل کرنے کے لیے جو جو کالا حربہ آزمایا اس میں چیف جسٹس حکومت کے شانہ بشانہ رہے ۔ انہوں نے اپنے سے اختلاف کرنے والے ججز کو سرعام نشانہ بھی بنایا۔
اب جب کہ آئینی ترامیم کرنے کی حکومت کی ایک کوشش ناکام ہو چکی ہے تو اب پھر وہ چیف جسٹس اف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی طرف دیکھ رہی ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال کے دور میں بینچز بنانے کے لیے ان کا اختیار ختم کرنے کے لیے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پیش کیا گیا جس سے بظاہر قاضی فائز عیسی کو فائدہ دیا گیا ۔
مزید پڑھیں:مخصوص نشستوں کا فیصلہ ، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا بڑا ایکشن
لیکن جب جسٹس منیب اختر اور جسٹس منصور علی شاہ چیف جسٹس کے فیصلوں سے اختلاف کر رہے ہیں تو حکومت نے قانون میں تبدیلی کر دی اور اس کے بعد بظاہر چیف جسٹس کے ہم خیال سمجھے جانے والے جسٹ امین الدین خان کو کمیٹی کے تیسرے رکن کے طور پر شامل کر لیا گیا۔
ان سے قبل سینیئر ترین جج جسٹس منیب اختر کو جس طرح سے کمیٹی میں نکالا گیا اور جس عجلت میں صدرارتی آرڈیننس لایاگیا اس سے صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ شاید حکومت اور قاضی فائز عیسیٰ ایک پیج پر تھے۔
اگرایسا نہ ہوتا تو ماضی میں قاضی فائز عیسیٰ آرڈیننس کے شدید مخالف رہے ہیں۔ آج جب ان کو فائدہ دینے کیلئے آرڈیننس سامنے آیا تو انہوں نے اسی دن ہی سینئر جج کو نکال کر جونیئر جج اور بظاہر اپنے ہم خیال جج کو پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں شامل کرلیا۔
فوج اور حکومت کا ایک پیج پر ہونا سنا تھا لیکن عدلیہ اور حکومت کا اس طرح سے ایک پیج پر ہونا کہ کوئی بھی حکومتی فیصلہ سپریم کورٹ کی اعانت سے بھرپور نہ ہو یہ پہلی بار دیکھا گیا ہے۔