
کہاں گرفتاری دینی ہے؟ بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے وزیر اعظم شہباز شریف، صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری سےمشورہ مانگ لیا۔
اپنے ایک ٹویٹ میں اختر مینگل نےلکھا کہ یہ میرے لیے ایک اعزاز ہے اور مجھے بے حد فخر ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف کھڑے ہونے پر میرے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ بدقسمتی سے، آج صبح 9 بجے میں دبئی روانہ ہو گیا تھا۔
اختر مینگل نے لکھا کہ جیسے ہی میں نے وہاں لینڈ کیا، مجھے آپ لوگوں کی طرف سے یہ خوبصورت تحفہ ملا۔ اگر مجھے اس کا پہلے سے علم ہوتا تو میں اپنی پرواز ہی منسوخ کر دیتا۔اب بتائیں جناب صدر اور وزیر اعظم، میری گرفتاری کے لیے آپ کس ائیرپورٹ پر لینڈنگ چاہتے ہیں؟ اسلام آباد، کوئٹہ، پنڈی یا لاہور؟
اپنے اس ٹویٹ کے ساتھ انہوں نے شہباز شریف، آصف زرداری اوربلاول بھٹو کو بھی ٹیگ کیا۔
یاد رہے کہ بی این پی مینگل کے سربراہ اور ان کے ساتھیوں کے خلاف تھانہ سیکرٹریٹ میں جوائنٹ سیکرٹری سینیٹ جمیل احمد کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
مقدمہ میں دہشتگردی سمیت 7 دفعات شامل ہیں جبکہ متن میں لکھا گیا ہے کہ اختر مینگل نے 5 دیگر افراد کے ساتھ مسلح ہو کر سینیٹ ہال میں گھسنے کی کوشش کی، اور سٹاف کو دھکے دیئے۔
مزید پڑھیں:26 ویں ترمیم کے آفٹر شاکس، سینیٹ سے استعفیٰ آنا شروع
یاد رہے کہ سینیٹ میں آئینی ترامیم کے روز بی این پی مینگل کے دو سینیٹرز کو خصوصی گاڑی میں لایا گیا۔ اختر مینگل سینیٹ گیلری گئے تو انہیں وہاں سے نکال دیا گیا۔سینیٹ میں انکی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر قاسم رونجھو نے اختر مینگل کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے بتایا کہ انہیں کس طرح زبردستی دباؤ میں لاکر ووٹ ڈلوایا گیا۔
تاہم بعد میں ان کا ایک اور ویڈیو بیان سامنے آگیا جس میں انہوں نے الزام عائد کیا کہ اختر مینگل نے ان سے زبردستی پریس کانفرنس کروائی۔