اہم خبریںپاکستانسیاست

بشریٰ بی بی قید سے باہر آگئیں؟

اسلام آباد ہائی کورٹ نے بدھ کے روز سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی بنی گالہ سب جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست منظور کرلی۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے درخواست پر محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے بشریٰ بی بی کو اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا حکم دیا – جہاں عمران خان بھی اس وقت قید ہیں۔ یوں بشریٰ‌بی بی قید تنہائی سے باہر آ گئیں‌ہیں–
ہائی کورٹ نے گزشتہ ہفتے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ گزشتہ سماعت کے دوران عدالت نے کہا تھا کہ سپرنٹنڈنٹ جیل نے بتایا تھا کہ وہ بشریٰ بی بی کو نہیں رکھ سکتے کیونکہ جیل میں پہلے سے بھیڑ ہے اور سیکیورٹی مسائل ہیں۔مزید یہ کہ بشریٰ بی بی کی رہائش گاہ بنی گالہ کو سب جیل قرار دینے کے نوٹیفکیشن کو بھی کالعدم قرار دیا گیا۔
بشریٰ کو توشہ خانہ کیس میں سزا سنائے جانے کے بعد 31 جنوری کو بنی گالہ میں ان کی رہائش گاہ پر نظر بند کر دیا گیا تھا۔ حکام نے اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کی درخواست پر سابق خاتون اول کو قید کرنے کے لیے بنی گالہ کی رہائش گاہ کو سب جیل قرار دیا تھا۔
6 فروری کو بشریٰ نے اس کیس میں 14 سال کی سزا سنانے کے لیے بنی گالہ میں قید کرنے کے حکام کے اقدام کو چیلنج کیا تھا۔
مزید پڑھیں:‌بشریٰ بی بی کو زہر دے دیا گیا

درخواست میں، خان کی اہلیہ نے برقرار رکھا کہ پارٹی کے دیگر سیاسی کارکنوں کی طرح، وہ اپنی رہائش گاہ پر اعلان کردہ سب جیل کے بجائے "اڈیالہ جیل کی عام جیل کے احاطے میں” اپنی سزا بھگتنے کے لیے تیار ہیں۔مزید برآں، سابق خاتون اول نے ممکنہ حفاظتی مسائل کی وجہ سے سب جیل کے احاطے میں تنہا رہنے کو غیر محفوظ محسوس کیا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی کی اہلیہ نے کہا تھا کہ ان کے ساتھ جو ناروا کیا گیا وہ آئین کے تحت فراہم کردہ مساوات کی روح کے خلاف تھا اور اس کے نتیجے میں یہ امتیازی سلوک تھا۔
بیان کردہ وجوہات کے پیش نظر، درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ "انصاف کے مفاد میں” اس کے گھر کو سب جیل قرار دینے کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دے کر اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے۔ بشریٰ‌ بی بی کیلئے ابھی سزا میں تو کئی ریلیف نہیں‌ملاتاہم وہ قید تنہائی سے ضرور باہر آگئیں‌ہیں‌جس پر پی ٹی آئی کے تحفظات تھے کے انہیں‌زہر دیا جارہا ہے یا انکے ذریعے عمران خان پر دباؤ کی فضا بنائی جار ہی ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button