
چونکہ برڈ فلو یا ایویئن فلو کی وبا سے زیادہ فارمی جانور متاثر ہوئے ہیں، اس لیے جانوروں کی مصنوعات جیسے دودھ اور انڈے کھانے کے بارے میں سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔انفلوئنزا اے وائرس کی ذیلی قسمیں برڈ فلو پیدا کرتی ہیں، جسے عام طور پر ایویئن انفلوئنزا کہا جاتا ہے۔تاہم امریکہ میں پھیلنے والی حالیہ وباء H5N1 سے وابستہ ہے جو کہ اگرچہ ذیلی قسم ہے لیکن انتہائی پیتھوجینک ہے۔
ماہرین کے مطابق متاثر گوشت کھانے سے کسی کو ایویئن فلو کا شکار ہونا انتہائی غیر معمولی بات ہے۔NSF انٹرنیشنل ویلفیئر اینڈ فیڈ فار اینیملز کے سربراہ ایلین وینیر، کی طرف سے فراہم کردہ تازہ ترین معلومات کے مطابق H5N1 "خوراک کی حفاظت کا مسئلہ نہیں ہے، اور انسانوں میں اس کی منتقلی کا خطرہ کم رہتا ہے۔”
ان کا کہنا ہے کہ عرصہ دراز سے یہ مشق جاری ہے کہ پولٹری کا شعبہ برڈفلو پھلینے کے دنوںمیں احتیاطی تدابیر اختیار کرتا ہے کہ برڈ فلو سے آلودہ پولٹری فروخت کے لیے پیش نہ کی جائے۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں ہیپاٹائٹس بی اور سی کے کروڑوںمریضوںکا حل کیا ہے؟
لانگ نے کہا،برڈ فلو تجارتی پولٹری کے لیے بہت متعدی اور تجارتی طور پر تباہ کن ہے جب کسی متاثرہ پرندے کا پتہ چل جاتا ہے، تو پورے ریوڑ کو تباہ کرنا پڑتا ہے۔ یہ مرغی فروخت نہیں ہوتی۔ یہ ایک عمومی طریقہ کار ہے کہ برڈ فلو پھیلنے کے بعد دنیا بھر میںعوام پولٹری اور دیگر جانوروںکا گوشت استعمال کرنے سے کترانے لگتی ہے حالانکہ یہ مضر صحت نہیںہوتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہاں تک کہ اگر وائرس آپ کے انڈوں یا گائے کے گوشت میں داخل ہو گیا ہو، لانگ نے کہا کہ "کھانا پکانے کا معمول کا درجہ حرارت،” یا کھانے کو کم از کم 165 ڈگری پر گرم کرنا، "وائرس کے ساتھ ساتھ بیماری پیدا کرنے والے بیکٹیریا کو بھی تباہ کر دے گا جو کہیں زیادہ عام ہیں۔