غزہ میں سیز فائر کے بعد دوبارہ حملے، درجنوں فلسطینی شہید
19 اکتوبر کو اسرائیل کی جانب سے غزہ پر شدید فضائی حملے کیے گئے، جن میں اسپتالوں، رہائشی علاقوں، اور بے گھر افراد کے کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا۔

حالیہ امریکی ثالثی کے تحت غزہ میں سیز فائر کے باوجود اسرائیلی فضائی حملوں میں غزہ میں درجنوں فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق صرف اتوار کے روز کم از کم 45 افراد ہلاک ہوئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ یہ حملے ایسے وقت میں ہوئے جب شہری سیز فائر کے بعد معمولاتِ زندگی کی طرف لوٹنے کی کوشش کر رہے تھے۔
غزہ میں سیز فائر کے باوجود تشدد میں اضافہ:
10 اکتوبر کو غزہ میں سیز فائر کے بعد سے فلسطینی علاقوں میں جزوی سکون قائم ہوا تھا۔ تاہم 19 اکتوبر کو اسرائیل کی جانب سے غزہ پر شدید فضائی حملے کیے گئے، جن میں اسپتالوں، رہائشی علاقوں، اور بے گھر افراد کے کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا۔
فلسطینی حکام کے مطابق، سیز فائر کے بعد سے اب تک 97 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جبکہ 230 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے بتایا کہ اتوار کے حملے خاص طور پر شدید تھے اور خان یونس، دیر البلح، اور غزہ سٹی کے وسطی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا۔
ایجنسی کے مطابق، کئی مکانات مکمل طور پر منہدم ہو چکے ہیں، اور متاثرہ علاقوں سے لاشیں نکالنے کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
اتوار کے دن کے بڑے واقعات
- غزہ کے اسپتالوں نے 26 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی، جن میں ایک خاتون اور ایک بچہ بھی شامل ہیں۔
- سول ڈیفنس کی رپورٹ کے مطابق 45 افراد مارے گئے، جن میں کئی بچے بھی شامل تھے۔
- نُصیرات اسپتال میں صرف ایک دن میں 24 لاشیں لائی گئیں۔
- خان یونس میں فضائی حملوں کے بعد دھویں کے بادل آسمان پر چھا گئے، اور لوگ خوف و ہراس میں گھروں سے نکل آئے۔
مغربی کنارے میں بھی کشیدگی برقرار
غزہ کے علاوہ مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی پرتشدد کارروائیاں جاری ہیں۔ فلسطینی حکام کے مطابق، گزشتہ ایک سال میں مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج یا آبادکاروں کے ہاتھوں 1,000 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
حالیہ واقعات میں:
- رام اللہ کے شمال میں الجلزون کیمپ میں اسرائیلی چھاپے کے دوران دو فلسطینی زخمی ہوئے، جن میں سے ایک کی حالت نازک ہے۔
- یروشلم کے شمال میں، اسرائیلی فوج نے ایک 22 سالہ نوجوان کو گولی مار دی۔
- 19 اکتوبر کو مغربی کنارے میں 19 فلسطینیوں کو گرفتار کیا گیا، جن میں بچے بھی شامل تھے۔
- فلسطینی حکومت نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی آبادکاروں کی طرف سے بڑھتے ہوئے حملے علاقے کو مزید انتشار کی طرف دھکیل رہے ہیں۔
سرکاری بیانات اور بین الاقوامی ردعمل
اسرائیلی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ پر حملے، رفح میں ایک راکٹ حملے کے جواب میں کیے گئے، جس میں دو اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے۔ تاہم، حماس نے اس حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔
بین الاقوامی اداروں نے غزہ میں بڑھتے ہوئے تشدد پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے:
- اقوام متحدہ نے مطالبہ کیا ہے کہ امدادی سامان کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔
- یونیسف اور ریڈ کراس نے خبردار کیا ہے کہ بچوں اور زخمیوں کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔
- عالمی ادارہ صحت (WHO) نے غزہ کے اسپتالوں کی بحرانی صورتحال پر توجہ دلائی ہے۔
عوامی خوف اور غیر یقینی صورتحال
غزہ میں عوام میں خوف اور بے چینی کی فضا قائم ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، لوگ بار بار ایک ہی سوال پوچھ رہے ہیں: "کیا جنگ دوبارہ شروع ہو گئی ہے؟” اسپتالوں میں جگہ ختم ہو چکی ہے، دواؤں اور ایندھن کی قلت ہے، اور ہزاروں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
تباہ شدہ فلسطینی ملبے پر کھڑے ہو کر سوال کر رہے ہیں کہ "اگر یہ سیز فائر ہے، تو جنگ کیسی ہوتی ہوگی؟”



