پاکستانسیاست

پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹرز احتجاج میں کیوں شامل نہیں؟

اس وقت پاکستان تحریک انصاف کا اسلام آباد اور لاہور میں احتجاج جاری ہے۔ پارٹی نے ہدایات جاری کر رکھی ہیں کہ سینٹرل پنجاب کے اضلاع کے کارکنان لاہور پہنچیں جبکہ بقیہ اسلام آباد کا رخ کریں۔ تاہم ایک بات جو کارکنان کیلئے پریشان کن ہے وہ ہے تحریک انصاف کے بیشتر ایم این ایز اور سینیٹرز کا گراؤنڈ پر نہ ہونا۔
کارکنان اس حوالے سے شدید اضطراب کا شکار ہیں اور سوشل میڈیا پر ایسی پوسٹس بھی چل رہی ہیں جہاں کارکنان پی ٹی آئی رہنماؤں کے نام لے کر سوال کر رہے ہیں کہ یہ کہاں غائب ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ اراکین جو گھروں سے بیٹھے بیانات جاری کر رہے ہیں ان کے حوالے سے لکھا جارہا ہے کہ یہ ورک فرام ہوم پر ہیں۔
پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹرز کی بڑی تعداد اس وقت اس لئے گراؤنڈ پر موجود نہیں ہے کہ کیونکہ پارٹی کی قیادت کی جانب سے فیصلہ کیا گیا تھا کہ اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹرز حتی الامکان اس احتجاج میں شرکت سے گریز کریں کیونکہ ان کی گرفتاری کی صورت میں ان پر دباؤ ڈالا کر وفاداری تبدیل کرائی جاسکتی ہے۔
اس وقت حکومت کو آئین کے آرٹیکل 63 اے کے فیصلے کے بعد سے فری ہینڈ بھی مل چکا ہے اور کسی کو بھی دباؤ میں لاکر اس کی وفاداری بدلی جاسکتی ہے اور اسکا ووٹ اب شمار بھی ہوگا۔

مزید پڑھیں:قومی اسمبلی، پارلیمنٹ لاجز کے بعد اب خیبرپختونخوا ہاؤس پر حملہ

تاہم سب سے زیادہ خطرناک گرفتاری زرتاج گل کی ہے جنہیں گزشتہ روز ان کے گھر ہی سے گرفتار کیا گیا اور توہین آمیز رویے اپنایا گیا۔ زرتاج گل کی گرفتاری اس لئے خطرناک ہے کیونکہ وہ پی ٹی آئی کی پارلیمانی لیڈر ہیں اور ان کی ہدایات پر پی ٹی آئی اراکین اسمبلی نے ووٹ کاسٹ کرنا ہے یا نہیں کرنا۔
اگر ان پر دباؤ ڈالا جاتا ہے اور ان سے یہ ہدایات جاری کرالی جاتی ہیں کہ ووٹ دینا ہے تو پارٹی ووٹ دینے کی پابند ہو جائے گی جو کہ خطرناک حالت ہے۔
جہاں اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹرز کو سامنے آنے سے روکا گیا ہے وہیں چاروں صوبائی اسمبلیوں کے اراکین پر کوئی قدغن نہیں ہے۔ ان کا ووٹ آئینی ترامیم کیلئے نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کا منظر عام سے غائب ہونا کارکنان کیلئے باعث پریشانی ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button