
ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی ایک مایہ ناز پاکستانی سرجن اور انسان دوست شخصیت ہیں جنہیں طب کے شعبے میں بین الاقوامی سطح پر سراہا جاتا ہے۔
ڈاکٹر ادیب رضوی سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (SIUT) کے بانی ہیں جو کہ نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی ایک بہترین ہسپتال سمجھا جاتا ہے۔
1970 میں ڈاکٹر ادیب رضوی نے ملک کے بھیانک ترین ہیلتھ سسٹم کو دیکھا تو اس پر تنقید کرنے کی بجائے اپنے حصہ کا دیا جلانے کا فیصلہ کیا۔
عام لوگوں کی تکالیف کو دیکھتے ہوئے انہوں نے سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (SIUT) کی بنیاد رکھی۔
اس ادارے میں رنگ ، نسل، ذات پات، معاشی حیثیت سے بالاتر ہو کر ہر شخص کو مفت معالجے کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔
اس ہسپتال میں یورالوجی، نیفرالوجی، کڈنی ٹرانسپلانٹ سمیت دیگر مشکل ترین میڈیکل سروسزمہیاکی جاتیں ہیں۔ یہاں روزانہ 1300 سے زائد مریضوں کا ڈائیلاسز ہوتا ہے، اور 1800 سے زائد او پی ڈی مریضوں کو روزانہ کی بنیاد پر فری سہولت مہیا کی جاتی ہے۔ ادارہ اب تک 7 ہزار سے زائد ٹرانسپلانٹ بھی سرانجام دے چکا ہے۔
مزید پڑھیں: پرائیوٹ میڈیکل کالجز کی فیسوں میں کمی؛ کیا حکومت فیصلہ پر عمل کرا پائے گی؟
انہی خدمات کی بنیاد پر ادارے کے بانی ڈاکٹر ادیب رضوی کو بین الاقوامی سطح پر بڑے اعزاز سے نوازا گیا ہے ۔ یہ اعزاز نہ صرف ڈاکٹر رضوی بلکہ ملک پاکستان کیلئے بھی بڑا اعزاز ہے۔
ڈاکٹر ادیب رضوی کیلئے بین الاقوامی ایوراڈ:
ایس آئی یو ٹی کے بانی ڈاکٹر ادیب رضوی کو جنوبی ایشیائی خطے میں ان کی طب کے شعبے میں بہترین خدمات کے اعزاز میں ممتاز برٹس میڈیکل جرنل ایوارڈ سے نواز دیا گیا۔
برٹس میڈیکل جرنل ایک طبی جریدہ ہے جو ہر سال طبی ماہرین اور ریسرچرز کو ان کی خدمات کے عوض اعزازات سے نوازتا ہے۔
اس ادارے کی کاوش کی تصدیق کیلئے یہی کافی ہے کہ اس نے پاکستان میں ڈاکٹر ادیب رضوی کو ڈھونڈ نکالا اور ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں ایوارڈ سے بھی نواز دیا۔
برٹش میڈیکل جرنل ( بی ایم جے) کی یہ خصوصی تقریب انڈیا کے شہر نئی دہلی میں ہوئی جہاں بی ایم جے ایڈوائزری بورڈ کے شریک چیئرمین ڈاکٹر سنجے ناگرا نے ڈاکٹر رضوی کی جگہ ان کا ایوراڈ وصول کیا۔
اس موقع پر ڈاکٹر ناگرا نے پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں سب کیلئے مساوی صحت کی سہولیات قابل رسائی بنانے کیلئے ڈاکٹر رضوی کی خدمات کا احاطہ کیا۔
ڈاکٹر ادیب رضوی نے اس تقریب میں زوم کے ذریعے آن لائن شرکت کی جہاں انہوں نے برٹس میڈیکل جرنل کی جانب سے طبی تعلیم اور تحقیق کے فروغ کیلئے برٹش میڈیکل جرنل کے کردار کو سراہا ۔
اس موقع پر ڈاکٹر رضوی کا کہنا تھا کہ محروم آبادیوں کے لوگوں کی فلاح و بہبود کیلئے سیاسی عداوتوں کو بالائے طاق رکھنا چاہیے۔
تقریباً پانچ دہائیاں قبل ڈاکٹر رضوی اور انکے رفقاء کی جانب سے لگایا گیا یہ بیج اب ایک تناور درخت کی شکل اختیار کر چکا ہے۔
سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن اب پاکستان کے صفِ اول کے اداروں میں شمار ہوتا ہے جہاں یورالوجی ، نیفرالوجی اور ٹرانسپلانٹ کے شعبے میں بھرپور توجہ دی جاتی ہے اور متوسط طبقے کو صحت کی بھرپور سہولیات مہیا کی جاتی ہیں۔