بنگلہ دیش کی عبوری حکومت میں کون کون شامل

نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی سربراہی میں بننے والی بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کی 16 رکنی کابینہ نے حلف اٹھا لیا ہے۔ طلباء رہنماؤں ناہید اسلام اور آصف محمود کو بھی کابینہ کا حصہ بنایا گیا ہے جبکہ کابینہ میں کوئی بھی حاضر سروس فوجی شامل نہیں ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کی نئی کابینہ، طلبا رہنما، انسانی حقوق کے رہنما، ماہر ماحولیات، ماہر معیشت، یونیورسٹی پروفیسرز، دانشور، نیوٹرل مذہبی رہنما، سابق سیکرٹری خارجہ، سابق گورنر اسٹیٹ بینک حصہ۔ اقلیتوں سے 2 افراد شامل۔ نہ کوئی سیاستدان نہ کوئی حاضر سروس فوجی۔
صحافی احمد وڑائچ کے مطابق بنگلہ دیش کی کابینہ میں بریگیڈیر جنرل (ر) سخاوت حسین بھی شامل ہیں۔ سخاوت حسین نے بطور چیف الیکشن کمشنر بنگلہ دیش کے 2008 کے انتخابات کرائے، جس میں کسی جماعت نے دھاندلی کی شکایت نہیں کی۔ 32 کتابوں کے مصنف ہیں، ہیومن رائٹس کی توانا آواز ہیں، ریگولر کالم لکھتے ہیں۔
مزید پڑھیں:سپریم کورٹ کے ججز کو 24 گھنٹوں میںمستعفیٰ ہونے کا الٹی میٹم
احمد وڑائچ نےمزید کہا کہ ہمارے ہاں عبوری حکومتیں بنیں تو چن چن کر ٹاؤٹ بھرتی کیے گئے۔ پختون خوا حکومت میں تو سیاسی جماعتیں ہی شامل ہو گئیں۔ کچھ نگران الیکشن سے پہلے استعفیٰ دے کر الیکشن لڑنے کیلئے نکل گئے، نیوٹرل عبوری/نگران حکومت کیا ہوتی ہے، بنگلہ دیش سے سیکھ لیں۔
نگران کابینہ میں طلبہ احتجاجی تحریک کے بانی ناہید اسلام کی تقرری کو بہت سراہا جارہا ہے۔ آج حلف برداری کی تقریب کے دوران جب ان کا نام پکارا گیا تو کافی دیر تالیاں بجتی رہیں۔
بنگلہ دیش میں کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاج میں اہم کردار ادا کرنے والے ناہید اسلام سوشیالوجی کے طالبعلم ہیں اور انکی عمر 26 سال ہے۔ ان کے بارے میں بنگلہ دیش میں کہا جا رہا ہے کہ یہ نرم گو نوجوان تھا جو حسینہ حکومت کے خاتمے کی وجہ بنا۔