
حکومت کی جانب سے پیٹرولیم ڈیلرز پر حالیہ بجٹ میں 0.5 فیصد ٹرن اوور ٹیکس عائد کردیا ہے جس کو لے کر پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن سراپا احتجاج ہے۔ ابتدائی طور پر اس معاملے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ تاہم حکومت کی جانب سے ٹیکس واپس نہ لینے کے باعث مذاکرات ناکام ہو گئے اور اب پیٹرولیم ڈیلرز نے 5 جولائی بروز جمعہ سے ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔
پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین نے میڈیا کو بتایا کہ پانج جولائی سے تقریباً 13 ہزار پیٹرول پمپ بند رہیں گے اور اگر حکومت یہ ٹیکس واپس نہیں لیتی تو آنے والے دنوں میں ملک گیر ہڑتال کئی روز جاری رہ سکتی ہے۔
پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کا مؤقف ہے کہ گزشتہ کچھ عرصے سے پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس دگنا کردیا گیا ہے اور اب اس پر مزید ٹرن اوور ٹیکس لگا کر پیٹرولیم ڈیلرز کی مشکلات میں مزید اضافہ کیا جارہا ہے۔
انہوں نے مؤقف اپنایا کہ ایسا کرنے سے پیٹرول کی قیمت میں مزید اضافہ ہوگا اور لوگوں کی قوت خرید میں کمی ہوگی۔ یوں پہلے لاکھوں ٹیکسز ادا کرنے والے پمپ مالکان کیلئے مزید ٹیکس دینا دشوار ہوگا۔
مزید پڑھیں: کراچی ایئر پورٹ خفیہ طور پر فروخت
دوسری جانب آئل ٹینکر ایسوسی ایشن نے اس ہڑتال سے لاتعلقی کرتے ہوئے اپنا کام جاری رکھنے کا کہا ہے۔ آئل ٹینکر ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ پیڑولیم ڈیلرز کو اپنے مطالبات منوانے کیلئے احتجاج کر حق ہے۔ تاہم ان کام ترسیل کا ہے لہذا وہ اپنا کام جاری رکھیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یہ بات تو واضح ہے کہ پمپس بند ہونگے تو ترسیل نہیں ہو سکے گی لیکن آئل ٹینکرز 50 ہزار لیٹر تک سٹور کرنے کی گنجائش رکھتے ہیں اور آگے چھوٹی گاڑیوں کے ذریعے پمپس تک پہنچایا جاتا ہے۔ یوں اگر ہڑتال واپس ہو جاتی ہے تو سپلائی چین تو متاثر نہیں ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ انہیں بھی کوئی افواہ سننے کو ملی ہے کہ حکومت آئل ٹینکرز پر بھی کوئی ٹیکس لگانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اگر ایسا ہوا تووہ بھی احتجاج کی کال دے دیں گے۔