اہم خبریںپاکستان

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے عشائیہ لینے انکار کیوں کیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ‌ کے قریبی سمجھے جانے والے صحافی عمران وسیم نے چیف جسٹس کی جانب سے عشائیہ نہ لینے کے فیصلے پر مؤقف پیش کر دیا۔
عمران‌وسیم کا کہنا تھا کہ تبصرہ سے پاک حقائق یہ ہیں کہ رجسٹرار آفس کیطرف سے الوداعی عشائیہ دینے کیلئے مختلف کیٹرنگ کمپنیز سے رابطہ کیا گیا تھا ان رابطوں کی بنیاد پر ایک نوٹ رجسٹرار سپریم کورٹ کی طرف سے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کو لکھا گیا تھا جس پر قاضی فائز عیسی نے سپریم کورٹ کا عشاہیہ لینے سے انکار کیا۔
انہوں نے لکھا کہ ماضی میں جب جسٹس عمر عطاء بندیال چیف جسٹس کے عہدے سے ریٹائرڈ ہورہے تھے تو سب کو معلوم ہے کہ چیف جسٹس اور سینئر ترین جج میں اختلافات تھے لیکن جسٹس عمر عطا بندیال کے اعزاز میں الوداعی عشائیہ ہوا تھا جسے قاضی فائز عیسیٰ کی بجائے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے خود ہی منظوری دی تھی۔ بندیال صاحب کے اعزاز میں عشائیہ میں جسٹس قاضی فائز عیسی نے شرکت بھی کی تھی۔
عمران وسیم نے مزید لکھا کہ ایک حقیقت یہ بھی ہے سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے فل کورٹ ریفرنس لینے سے انکار کیا جس میں لوگوں کا سامنا ہوتا ہے متعلقہ عہدیداروں کی تقریریں ہوتی ہے ۔یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ تقریر بے شک تحریری بھی ہو روسٹرم پر آپ لکھی تقریر کے علاوہ کوئی بھی بات کرنے میں آزاد ہے کسی دوسرے کی تقریر کے کسی خاص نقطہ کا جواب دینے کیلئے آپ لکھی تقریر سے ہٹ اپنی بات کر سکتے ہیں جس پر کوئی پابندی ہے ۔

مزید پڑھیں:قاضی صاحب ، 25 اکتوبر انشاء اللہ دن ساڑھے دس بجے

بندیال صاحب نے فل کورٹ ریفرنس سے انکار کیا لیکن سپریم کورٹ عشائیہ لیا اس کے برعکس چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے فل کورٹ ریفرنس میں لوگوں کو فیس کرنے اور 20 لاکھ کا عشائیہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
صحافی عمران وسیم نے مزید لکھا کہ قومی خزانہ کی رقم بچانے کی یہ واحد مثال نہیں بلکہ سرکاری پیسہ بچانے کی قاضی فائز عیسی نے اور بھی مثالیں قائم کی ہے۔مشہور مقولہ ہے جو بہرا ہے اسکو بھی کسی نے کسی طریقہ سے سنایا یا جا سکتا ہے یا بات اسکو سمجھائی جا سکتی ہے لیکن جب کسی نے خود بہرا کرلیا ہو اسے سنایا جا سکتا ہے نا سمجھایا جا سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button