اہم خبریں

یورپی یونین پارلیمنٹ سے پاکستان کیلئے بڑی خوشخبری آگئی

یورپی یورپی یونین پارلیمنٹ نے پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک کے لیے موجودہ جنرلائزڈ سسٹم آف پریفرنس (جی ایس پی پلس) کو مزید چار سال یعنی 2027 تک بڑھانے کے لیے ووٹ دیا ہے۔
اس فیصلے کے حق میں یورپی پارلیمنٹ کے 561 ارکان کی اکثریت نے توسیع کے حق میں ووٹ دیا۔ جبکہ صرف 5 اراکین نے اس کے خلاف ووٹ دیا اور دو ممبران نے ووٹنگ میں حصہ نہ لیا۔
نگراں وزیر تجارت گوہر اعجاز نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہوتے ہے کہ پاکستان کے جی ایس پی پلس سٹیٹس میں 2027 تک توسیع کر دی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں اس موقع پر پاکستان کی سب کیلئے بہتری کی سوچ کے وعدوں کا اعادہ کرتا ہوں۔
انہوں نے ترقی پذیر ممالک سے تجارت کو آسان بنانے کے عزم کو پورا کرنے پر یورپی یونین پارلیمنٹ کا بھی شکریہ ادا کیا۔

مزید پڑھیں:‌پارلیمنٹ سے بِل پاس ہو گر گم کیوں جاتے؟

مزید برآں، پاکستان میں یورپی یونین کی سفیر رینا کیونکا نے واضح کیا کہ جی ایس پی اسکیم میں توسیع کی تجویز کسی رکاوٹ سے بچنے اور ایک ہموار منتقلی کو یقینی بنانے کے لیے کی گئی تھی۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس فیصلے کا پاکستان کی کارکردگی یا کسی دوسرے فائدہ اٹھانے والے ملک کی کارکردگی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یورپی یونین کے رکن ممالک جلد اس توسیع کا حتمی اعلان کریں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جی ایس پی پلس سٹیٹس ملنے کے بعد لیبر، انسانی حقوق، سیاسی حقوق، اور آزادی صحافت سے متعلق 27 کنونشنز کی نگرانی جاری رہے گی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ ان کنونشز کے نفاذ کے حوالے سے وفاقی وزیر گوہر اعجاز اور حکومت پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔
جی ایس پی اسکیم ترقی پذیر ممالک کو بعض اشیا کو درآمدی محصولات سے مستثنیٰ دے کر یورپی یونین کی منڈی تک ترجیحی بنیادرسائی سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دیتی ہے۔ اس سے قبل جون میں نئے قوانین کے پیش نظر اس میں توسیع کا معاملہ عارضی طور پر رک گیا تھا۔
اس سے قبل ستمبر جولائی میں یورپی یونین کی سفیر رینا کیونکا نے پاکستان میں انسانی حقوق کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا تھا۔ جس سے بظاہر پاکستان کا جی ایس پی پلس سٹیٹس بظاہر خسارے میں نظر آرہا تھا۔
تاہم اب اس کی 2027 تک توسیع سے پاکستان کو عالمی منڈی تک رسائی ملنے سے معیشت میں بہتری کا موقع میسر آیا ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button