
سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کہتے ہیں کہ گزشتہ چار ماہ میں قائد ن لیگ میاں محمد نواز شریف کی سب سے بڑی سیاسی سرگرمی یہ ہے کہ انہوں نے مری میں ایک جگہ رک کر چھلی کھائی۔ چوتھی بار وزیراعظم بن کر پاکستان کی تقدیر بدلنے کا خواب لے کر آنے والے میاں محمد نواز شریف کا خواب تو چکنا چور ہو ہی گیا لیکن اب وہ اپنی سیاسی زندگی میں زندہ رہنےکیلئے کوئی نہ کوئی ایسا اقدام ضرور کرتے ہیں جن سے انہیں دوبارہ عوامی مقبولیت مل سکے۔
ایسے ہی مظاہرہ انہوں نے گزشتہ روز بجلی کے نرخوں میں کمی کا اعلان کر کے کیا۔ وہ ناں تو وزیراعظم ہیں، نہ ہی وزیر اعلیٰ پنجاب نہ کوئی وفاقی یا صوبائی وزیر، انکی طرف سے یہ اعلان کرنا سیاست زندہ رکھنے کی ایک کوشش تھی۔ لیکن اس کوشش میں ایک ٹریپ ہے جس پر عوام کونظر رکھنا ہوگی۔
حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا کے اگست اور ستمبر کے بلوں میں 14 روپے فی یونٹ کا ریلیف عوام کو مہیا کیا جائے گا۔ تاہم یہ ریلیف صرف پنجاب اور وفاق کی حد تک محدود ہوگا۔
مزید پڑھیں:خیبرپختونخوا میں کرپشن، حکومتی وزیر نے بھانڈا پھوڑ دیا
پنجاب اور وفاق کی حد تک محدود ہونے کی وجہ یہ ہے کہ دونوں حکومتوں نے ترقیاتی فنڈز میں کمی کر کے بجلی کے بلوں میں ریلیف کا فیصلہ دیا۔ بقیہ صوبائی حکومتیں بھی ایسا کرسکتی ہیں اور یہ مشورہ گزشتہ دن مریم نواز مصطفیٰ کمال کو بھی دی چکی ہیں جب انہوں نے اس بات کا شکوہ کیا کہ صرف پنجاب اور وفاق میں ہی سستی بجلی کیوں؟
اب آتے ہیں کہ یہ سستی بجلی عوام کیلئے ٹریپ کیسے ہے؟ اس حوالے سے صحافی احمد وڑائچ نے لکھا کہ پنجاب حکومت کے روزنامہ دنیا میں شائع اشتہار کے مطابق بھی بجلی ریلیف 201 سے 500 یونٹ تک ملے گا۔ 200سے نیچے والوں کو نہیں۔ ہوشیار رہیں، ریلیف کے چکر 200 یونٹ سے زیادہ استعمال نہ کریں، ورنہ 6 ماہ تک نان پروٹیکٹڈ کیٹگری اور بل بہت ہی زیادہ مطلب بہت زیادہ۔
یوں اس ریلیف کے دو حصے ہیں، پہلے میں 200 یونٹ سے کم والوں کیلئے کوئی ریلیف نہیں اور 200 سے زائد یونٹ والے نان پروٹیکٹڈ کیٹگری میں شامل ہو جائیں گے جو کہ مزید بل کی وجہ بنے گا۔ یوں یہ ریلیف کم ٹریپ زیادہ ہے۔