کیا لندن میں جسٹس اطہر من اللہ سے پی ٹی آئی کارکن نے بدتمیزی کی؟

سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر جج جسٹس اطہر من اللہ گزشتہ روز لندن سکول آف اکنامکس میں ایک لیکچر دینے گئے جس سے باہر نکلنے پر کچھ لوگوں نے ان سے سوالات بھی کیئے۔ اس حوالے سے کچھ ویڈیوز زیر گردش ہیں۔ ان میں سے ایک ویڈیو میں سنا جا سکتا ہے کہ ایک نوجوان جسٹس اطہر سے عمران خان کے خلاف آنے والے فیصلوں سے متعلق سوال کر رہے ہیں۔
باقی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کچھ لوگ جسٹس اطہر من اللہ کے خود ساختہ گارڈزکے طور پر سامنے آئے ہوئے ہیں جن سے وہاں موجود اورسیز پاکستانی اور صحافی تلخ کلامی کر رہے ہیں کیونکہ وہ جج صاحب سے سوال کرنا چارہے تھے لیکن انہیں روکا جارہا تھا۔
عمران خان سے متعلق سوال کرنے والے نوجوان کی ویڈیو کو باقی ویڈیوز کے ساتھ ملا کرپاکستان میں مختلف میڈیا چینلز اور صحافی یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ پی ٹی آئی کارکنوں نے جسٹس اطہر من اللہ کے ساتھ بدتمیزی کی ہے۔ تاہم حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔
وہاں موقع پر موجود پاکستانی صحافی سفینہ خان نے اپنے ایکس (سابقہ ٹویٹر) اکاؤنٹ پرلکھاکہ جسٹس اطہر من اللہ نے لندن سکو ل آف اکنامکس میں طلبا سے LSE Future Of Pakistan Conference 2024 میں خطاب کیا۔ وہاں پر پاکستان تحریک انصاف کے چاہنے والے بھی آئے اور جسٹس اطہر کی تعریف کرتے نظرآئے ، لیکن انتظامیہ جسٹس اطہر من اللہ کیساتھ خود سیلفیاں بنواتے رہے اور میڈیا کو ویڈیو بنانے سے منع کرتے رہے۔
مزید پڑھیں:عدت کیس سزا: علماء عمران خان کے حق میںآگئے
انکا مزید کہنا تھا کہ جسٹس اطہر کے ساتھ لندن میں کسی بھی قسم کی کوئی بھی بدتمیزی کسی بھی اورسیز پاکستانی نے نہیں کی ہے۔ اگر کوئی لکھ رہا ہے تو جھوٹ لکھ رہا ہے۔اورسیز پاکستانی عمران خان کے لئے آواز ضرور اٹھا رہے تھے لیکن ساتھ ساتھ جسٹس اطہر من اللہ کی تعریف بھی کر رہے تھے۔میرے پاس تمام فوٹیج موجود ہے ! بلکہ آج تو اورسیز پاکستانی سابق گورنر زبیر عمر کیساتھ بھی خوش گپیوں میں مصروف نظر ائے سخت سوالات بھی کئے اور تمیز کا دامن بھی ہاتھ سے نا چھوڑا۔
میرے ہوتے ہوئے تو کوئی جھوٹا پراپوگینڈا نہیں کر سکتا ہے آج لندن میں جسٹس اطہر من اللہ کیساتھ کسی بھی اورسیز پاکستانی نے بدتمیزی نہیں کی ہے یہ آواز بھی میری ہے اور ہم سارے صحافی ہی ویڈیوز بھی بنا رہے ہیں اور جسٹس اطہر من اللہ کے اردگرد دائرہ بنانے والے بھی LSE کے سٹوڈینٹس ہیں… pic.twitter.com/9vrcFiURJm
— Safina Khan (@SafinaKhann) February 3, 2024
ویڈیوز میں بلند ہوتی آواز کو بارے میں سفینہ خان کا کہنا تھا کہ وہ آواز ان کی ہے۔ اس بارے ان کا کہنا تھا کہ میرے ہوتے ہوئے تو کوئی جھوٹا پراپیگنڈہ نہیں کر سکتا ہے۔ آج لندن میں جسٹس صاحب کیساتھ کسی بھی اورسیز پاکستانی نے بدتمیزی نہیں کی ہے۔ یہ آواز بھی میری ہے اور ہم سارے صحافی ہی ویڈیوز بھی بنا رہے ہیں۔ اور جسٹس اطہر کے اردگرد دائرہ بنانے والے بھی LSE کے سٹوڈنٹس ہیں جنہوں نے سرے راہ چلتے ہوئے ٹیکسی روکی اور انھیں بیٹھا کر رخصت کیا یہ کام انتظامیہ کو بہتر طریقے سے کرنا چائیے تھا ۔ اور میری تلخ کلامی وہاں پر موجود خود ساختہ گارڈ بنے شخص سے ہو رہی ہے جو بلاوجہ میڈیا کیساتھ پنگے لے رہا تھا ۔
یوں میڈیا پر چلنے والا یہ بیانیہ بنا تحقیق کے بنایا گیا ہے جس کا اب پاکستانی میڈیا میں دن بدن فقدان بڑھتا جا رہا ہے.
2 Comments