اہم خبریں

5 لوگوں کی قاتل خاتون کو بچانے کا عمل شروع

سوموار کے روز کراچی میں کارساز کے قریب نتاشا نامی خاتون کے ہاتھوں لینڈ کروزر بے قابو ہو گئی جس نے 5 لوگوں کی زندگی نگل لی۔ نتاشا طاقتور خاندان سے تعلق رکھتی ہیں اور ابتدائی تحقیقات اور میڈیا پر آنے والی معلومات کے مطابق وہ حادثے کے وقت حالت نشہ میں تھیں۔
حادثے کے بعد آج جب 5 لوگوں کی قاتل خاتون نتاشا کا کیس عدالت میں‌لگا تو وکیل نے انکشاف کیا کہ ملزمہ تو نفسیاتی مریض ہیں۔ اور گزشتہ پانچ سال سے زیر علاج بھی ہیں۔
ملزمہ آج عدالت میں پیش بھی نہ ہوئیں اورانکے وکیل نے عدالت میں مؤقف اپنا کہ انکی حالت ایسی ہے کہ وہ عدالت میں پیش نہیں کی جاسکتیں۔ سونے پر سہاگہ یہ کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ جناح ہسپتال کے سینئر نفسیات کے ڈاکٹر نے انکا معائنہ کر کے ہسپتال میں داخل کر لیاہے اور بتایا کہ ہے کہ مریضہ کی حالت ایسی ہے کہ انہیں عدالت میں پیش نہیں کیا جاسکتا۔
عدالت نے ابتدائی طور پر ایک دن کے جسمانی ریمانڈ کی منظوری دی ہے۔ ملزمہ کے وکیل کے جانب سے انکی ذہنی صحت بارے دلائل میڈیا پر آنے کے بعد سینئر سیاستدان اور رہنما جی ڈی اے سائرہ بانو نےلکھا کہ بدبودار نظام (ملزمہ کو) بچانے میں لگ گیا ہے، خدا کا عذاب نازل ہوگا۔
اس افسوسناک واقعہ میں ایک باپ اور بیٹی انتقال بھی ہوا جس میں 62 سالہ والد عمران عارف اپنی بیٹی 23 سالہ آمنہ کے ساتھ موٹرسائیکل پر سوار تھا جو بدقسمتی سے اس حادثے کا شکار بن گئے۔

مزید پڑھیں:پی ٹی آئی رہنماؤں کے کیسز میں‌عدالت میں قہقہے کیوں‌لگتے ہیں

5 لوگوں کی قاتل ملزمہ کو پروٹوکول ملنے پر سوشل میڈیا صارفین اور صحافی برس پڑے۔ صحافی جمیل فاروقی نےاپنے ایکس اکاؤنٹ پرلکھا کہ کارساز کار حادثے کی ملزمہ نتاشہ دانش کیس میں "دانشمندانہ” اپڈیٹ یہ ہے کہ محترمہ نے کوئی "نشہ” نہیں کر رکھا تھا ، محترمہ "تہجد گزار” تھیں ، محترمہ بس تھوڑے سے ذہنی عدم توازن کا شکار تھیں یہی وجہ ہے کہ محترمہ کو ہتھکڑی نہیں لگائی گئیے۔
جمیل فاروقی کا کہنا تھا کہ اب محترمہ کے میاں دوچار کروڑ میں پانچ لاشوں کا معاملہ سیٹل کرکے انہیں ریسکیو کریں گے اور یوں قصہ تمام ہو جائے گا ، کوئی ان سے پوچھے کہ اتنی ہی غیر متوازن ذہنی حالت کا شکار تھی تو محترمہ کے ہتھے فور وہیل پراڈو کیا سڑک پہ گاڑی کو لائیو سجدےکرانے کے لئے دی تھی مطلب اس نظام کا کوئی ولی وارث بھی ہے یا ایسے گھٹیا جوکر تمام نیم پاگل کیڑے مکوڑوں جیسی عوام کا قیمہ بناتے رہیں گے ؟

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button