ٹرینڈنگسوشل

جیسا منہ ویسی چپیڑ ؛ ٹوائلٹ پیپر پر دیا گیا استعفیٰ سوشل میڈیا پر وائرل

نوکری سے استعفیٰ دینے کیلئے یا تو وائٹ پیپر کا استعمال کیا جاتا ہے یا بذریعہ ای میل مستعفیٰ ہونے کے بارے کمپنی کو آگاہ کیا جاتا ہے۔

نوکری سے استعفیٰ دینے کیلئے یا تو وائٹ پیپر کا استعمال کیا جاتا ہے یا بذریعہ ای میل مستعفیٰ ہونے کے بارے کمپنی کو آگاہ کیا جاتا ہے۔

لیکن عموماً استعفیٰ دینے کیلئے کئی تخلیقی پیغامات بھی دیکھنے کو ملتے رہتے ہیں جو کہ نئی بحث چھیڑ دیتے ہیں۔

ایسی ہی ایک بحث آجکل میڈیا کی زینت بنی ہوئی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک شخص نے ٹوائلٹ پیپر (Toilet Paper) پر لکھ کر اپنا استعفیٰ پیش کیا۔

 

ٹوائلٹ پیپر پر استعفیٰ، سوشل میڈیا پر وائرل:

سوشل میڈیا پر وائرل پوسٹ میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک ملازم نے استعفیٰ دینے کیلئے ٹوائلٹ پیپر کا استعمال کیا اور اپنا استعفیٰ پیش کیا۔

ٹوائلٹ پیپر پر تحریر کیا گیا کہ ” میں نے استعفیٰ کے لیے اس قسم کے کاغذ کا انتخاب اس لیے کیا ہے کیونکہ یہ اس بات کی علامت ہے کہ کمپنی نے میرے ساتھ کیسا سلوک کیا ہے۔ میں استعفیٰ دے رہا ہوں”

یہ پیغام سوشل میڈیا پر بہت زیادہ شیئر کیا جارہا ہے اور اسے مزاح کی نظر سے دیکھا جارہا ہے۔
لیکن اس تحریر اور مستعفیٰ ہونے کے انداز پر غور و فکر کیا جائے تو یہ ایک انتہائی سنجیدہ پیغام ہے۔

ٹوائلٹ پیپر پر استعفیٰ، توہین کا علامتی پیغام:

ٹوائلٹ پیپر کا استعمال مذاق نہیں بلکہ ایک استعارہ ہے جس میں متعلقہ شخص یہ کہنا چاہ رہا ہے کہ جس طرح صفائی کیلئے ٹشو کو استعمال کر کے پھینک دیا جاتا ہے ، اسی طرح اس کے ساتھ بھی کیا گیا ہے۔

یہ کوئی فرضی بات نہیں ہے، اس کا اندازہ مذکورہ شخص کی تحریر سے بخوبی لگایا جاسکتاہے جس میں یہ پیغام واضح طور پر درج ہے۔

سوشل میڈیا پر بھی صارفین اس پر ملا جلا رد عمل دے رہے ہیں۔ کوئی اسے استعفیٰ دینے کا تخلیقی انداز قرار دیتے ہوئے شیئر کر رہا ہے تو کوئی اس بات پر دکھ کا اظہار کر رہا ہے کیونکہ بہت سے لوگ اسے اپنے ذاتی تجربے سے باآسانی جوڑ سکتے ہیں۔

 

مزید پڑھیں : عادتیں نسلوں کا پتا کیسے دیتی ہیں؟

عام تحریر کے پیچھے چھپے خاص جذبات:

کہنے کو تو یہ ایک چھوٹی سی تحریر ہے لیکن اس تحریر سے کئی پیغامات جھلک رہے ہیں۔ ایک واضح پیغام یہ ہے کہ اب ورک پلیس (Workplace ) پر ذہنی صحت کا کوئی خیال نہیں رکھا جاتا۔

آپ کی وفاداری کو کسی کھاتے نہیں ڈالا جاتا۔ آپ نے صرف کام دینا ہے اور اس کیلئے آپ کو استعمال کیا جائے گا۔ کام نکلتے ہی آپ کو سائیڈ لائن کر دیا جائے گا۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ کمپنیاں ملازمین کو کام کیلئے ہی ہائر کرتی ہیں۔ لیکن انسان کو کام کے ساتھ بہت سی اور چیزیں بھی چاہیے ہوتی ہیں جسمیں عزت اولین ترجیح ہوتی ہے۔
اگر کمپنی آپکو استعمال کر رہی ہے اور آپکو محنت کے عوض سیلری میں اضافہ بھلے ناں ملے آپکو عزت بھی نہیں مل رہی ہے تو آپ ایسی کمپنی کیلئے مثبت سوچ کیسے رکھ سکتے ہیں؟

منفی ورک کلچر کا عام ہوتا رحجان:

منفی ورک کلچر ہماری رگوں میں اس قدر سرایت کر چکا ہے کہ اسی جاب روٹین کا لازمی عنصر قرار دے دیا گیا ہے۔

یہی نہیں، اس کے خلاف شکایت کرنے والے کو یہ کہہ کر چپ کرا دیا جاتا ہے کہ ابھی تمہارا تجربہ کم ہے، آگے سیکھ جاؤ گے، ایسا ہوتا رہتا ہے وغیرہ وغیرہ ۔

یہ سمجھ سے بالاتر بات ہے کہ ایک منفی چیز کی نفی کرنے کی بجائے اسے پروان چڑھانے کیلئے عقلی دلیلیں اورپنپنے کے مواقع پیدا کئے جاتا ہیں۔

ایسا کیوں ممکن نہیں کہ وہ لوگ جنہوں نے اپنے قیمتی دن کا تقریباً حصہ ایک کمپنی کو دینا ہے اور وہاں اسے اپنے جیسے لوگوں سے ہی ملنا ہے تو وہ آپس میں مل جل کر رہ لیں، دوسری کیلئے سر درد اور نفرت کی بجائے سکھ کا ذریعہ بن جائیں۔

وقت آگیا ہے کہ ہم ملازمین کی ذہنی صحت پر کام کریں۔ ایک ذہنی طور پر مطمئن شخص اپنی کمپنی کیلئے وہ کر سکتا ہے جو کمپنی کی اس مانگ ہوسکتی ہے۔

اسی شخص کو اگر منفی طریقوں سے ذہنی اذیت پہنچائی جائے تو اس کی تخلیقی صلاحیتیں کام میں ںظر آنے کی بجائے استعفیٰ میں نظر آئیں گیں اور ہمیں ٹوائلٹ پیپر کی جگہ مزید تخلیقی استعفیٰ بھی دیکھنے کو ملیں گے۔

 

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button