
دنیا بھر کے ریاستی چینلز کا تقابلی جائزہ لیا جائے تو پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) تنزلی کی آخری حدوں کو چھو رہا ہو گا۔
پی ٹی وی بہت کم ہی ریاست کا ترجمان رہا ہے۔ یہ برسرِ اقتدار سیاسی جماعت کا میڈیا پارٹنر کا کردار ادا کرتا ہے جو حکومت کے ہر کالے کو سفید کر کے دکھاتا ہے۔
ٹیکنالوجی کے اس دور میں کہ جب دنیا بھر میں الیکٹرانک میڈیا زوال پذیر ہور ہا ہے، یہ چینل اپنی پرانی روش برقرار رکھے ہوئے ہے۔
یہی وجہ ہے کہ یہ اکثر پاکستانی شہریوں کے ذہنوں میں سوال چھوڑ جاتا ہے کہ آخر پی ٹی وی کیوں ہے اور اس کے پیسے ہم کیوں بھرتے ہیں؟
آخر پی ٹی وی کیوں ہے اور اس کے پیسے ہم کیوں بھرتے ہیں؟
عاشر باجوہ نامی ایک انفلوائنسر جو کہ سوشل میڈیا اینالیٹکس کے ماہر سمجھے جاتے ہیں، اپنی تحریر میں ایکس پر لکھا کہ پی ٹی وی وہ ادارہ ہے جس کی فیس ہر پاکستانی اپنے بجلی کے بلوں میں دیتا ہے, جس کو دیکھنا والا کوئی ہے نہیں۔
عاشر باجوہ لکھتے ہیں کہ پاکستان میں اصل میڈیا ریٹنگز جاننے کا کوئی ادارہ نہیں, اس کے لیے یو ٹیوب سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کے کتنے لوگ اسے دیکھتے ہیں۔
عاشر باجوہ کے مطابق پی ٹی وی کی اگست کے مہینے میں اپلوڈ ہونے والی ویڈیوز کی ویورشپس کو دیکھیں تو پی ٹی وی نیوز کو پورے مہینے کی ویڈیوز کو ملنے والے ویوز پاکستان کےکسی اچھے پولیٹیکل وی لاگ کی ایک ویڈیو سے بھی کم ہیں ۔
اس ہی طرح پی ٹی وی نیشنل ، گلوبل اور ہوم کی پورے مہینے کی ویڈیوز کو ملا کر بھی دیکھے تو وہ رجب بٹ کے 10 منٹ کے وی لگ سے کم ہے۔
اگر آپ صحافی ثاقب بشیر کی کوئی ویڈیو دیکھ لیں، حبیب اکرم کا کوئی وی لاگ دیکھ لیں، یا مںصور علی خان کو پوڈ کاسٹ، یہ سب ریاستی ٹی وی کی ویورشپ سے زیادہ ویور شپ رکھتے ہیں۔
ایسے میں سوال اٹھتا ہے کہ ریاستی ٹی وی کوئی کیوں نہیں دیکھتا؟ دنیا بھر میں ریاستی ٹیلی ویژن ریاست کا آئینہ دار ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں:پاکستانی سیاستدانوں کا یوٹیوب وی لاگنگ کا بڑھتا رحجان، خطرناک کیوں
ریاست کا بیانیہ ریاسی چینل ہی کے ذریعے عوام اور بین الاقوامی سطح تک پہنچتا ہے۔ لیکن ریاستی ٹیلی ویژن حکومت کا آلہ کار نہیں ہوتا۔ یہ حکومت اور اپوزیشن دونوں کا نمائندہ ہوتا ہے، اور ایسے ہی ریاستی بیانیہ تقویت پاتا ہے۔
لیکن پاکستان میں اس سے بالکل بر عکس ہے۔ پاکستان ٹیلی ویژن جس کیلئے پی ٹی وی کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے، حکومت کا آلہ کار ہوتا ہے۔
یہ حکومت وقت کی تعریفیں کرتا نہیں تھکتا، اور اپوزیشن کی آواز دباتے نہیں رکتا۔
ان دنوں بھی جب پی ٹی آئی کے ممبران اسمبلی تقریر کرنے لگتے ہیں تو ریاستی چینل بلیک آؤٹ ہو جاتا ہے اور حکومت کی نمائندہ جماعت کا کوئی رکن اگرچہ وہ وزیر بھی نہ ہو، نہ صرف ایئر ٹائم حاصل کرتا ہے، بلکہ اسے لائیو بھی دکھایا جاتاہے۔
یہی پی ٹی وی کے زوال کے اسباب ہیں، جنہیں جب تک بہتر نہیں کیا جاتا، یہ ادارہ عوام کی جیب پر بوجھ کے علاوہ کچھ نہیں ہوگا۔
اسی طرح ہر دور میں حکومتِ وقت اپنے من پسند صحافیوں کو بھاری مراعات دے کر اس ادارے کے سر کر دیتی ہے۔ پھر اس حکومت کا خاتمہ ہوتا ہے تو نئی حکومت نئے وفاداروں کو بھرتی کر لیتی ہے۔
جب تک یہ سلسلہ تھم نہیں جاتا، پاکستان ٹیلی ویژن کو ہم ہمیشہ خسارے میں ہی دیکھیں گے۔