
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی آج تین روزہ دورے پر پاکستان پہنچے ہیں۔ نئی حکومت بننے کے بعد یہ کسی بھی ملک کے سربراہ کا پہلا دورہ پاکستان ہے۔ اس کے ساتھ پاکستان اور ایران کے درمیان جنوری میں ہونے والی کشیدگی اور اسرائیل ایران جنگ کے تناظر میں بھی یہ دورہ بہت اہمیت کا حامل ہے۔
دوطرفہ تعلقات کے علاوہ ایرانی صدر کا دورہ پاکستان کیلئے اس لئے بھی اہم ہے کہ اسرائیل اور ایران کی کشیدگی عروج پر ہے اور ایسے میں ایران کو تگڑے ساتھیوں کی تلاش ہے جو اس کے دفاعی اقدامات کی تائید کرے۔ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ بھی ممکنہ تور پر بحث کا حصہ ہو سکتا ہے۔
دونوں برادر اسلامی ممالک کے درمیان رواں سال کے آغاز میں ہونے والی کشیدگی کوکم کرنے کیلئے جہاں یہ دورہ اہمیت کا حامل ہے، وہیں پاکستان کو عالمی دباؤ کا مظاہرہ کرنا پڑسکتا ہے۔ کیونکہ ایران اسرائیل جنگ کے عروج پر یہ دورہ دنیا کی نظروں میں ہے۔
اس سے قبل روس یوکرائن جنگ کے ابتداء کے روز جب اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان روس میں پائے گئے اور انہوں نے روسی حملے پر مذمتی بیان نہ دیا تو پاکستان کو سخت سفارتی سبکی کا سامنا کرنا پڑا اور عمران خان کو اپنی حکومت سے بھی ہاتھ دھونا پڑا۔
مزید پڑھیں:کیا امریکہ پاکستان پر حملہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے؟
سائفر کیس جس میں عمران خان کو سخت سزا سنائی گئی اس میں بھی عمران خان حوالہ دیتے ہیں کہ روسی دورے پر امریکی ناراضگی ان کی حکومت گرانے کی وجہ بنی۔ یہی وجہ ہے کہ اگر پاکستان ایسے وقت میں ایران کیلئے تائیدی بیان جاری کرتا ہے تو اسے سخت رد عمل کا خطرہ رہے گا۔
امریکہ پہلے ہی پاکستان کو پاک ایران گیس پائپ لائن پر خبردار کر چکا ہے۔یوں اس معاہدے پر منظوری اور آئندہ کی پیشرفت پر بات چیت ایرانی صدر کا دورہ پاکستان کے ساتھ پاکستان پر عالمی پابندی(امریکی پابندی) لا سکتی ہے جو خارج از امکان نہیں۔
4 Comments