
کورونا وائرس کے سامنے آنے کے بعد تقریباً 5 سال کا عرصہ گزر چکا ہے ، لیکن یہ وائرس آج بھی دنیا بھر کے صحت کے نظام کیلئے ایک چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے۔
آج اس وائرس کی تشخیص کے نت نئے طریقے اور اسے بچاؤ کی کئی ویکسین بھی دریافت ہو چکی ہیں۔ لیکن پھر بھی اسے ایک خطرے کے طرح دیکھا جاتا ہے جس کی بڑی وجہ اس کے نئے ویرینیٹ ہیں ۔
اگرچہ دنیا بھر میں اس وائرس سے اموات کی تعداد اب وبائی صورت نہیں رکھتی لیکن نئے ویرینٹ کی بروقت تشخیص نہ ہونا اموات کی وجہ بن رہا ہے۔
ڈاکٹرز اور طبی عملہ بعض اوقات نئے ویرینٹ کی تشخیص تک پہنچتے پہنچتے بہت دیر کر دیتا ہے جو مریض اور طبی عملہ دونوں کیلئے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
اگرچہ عالمی ادارہ صحت اور دیگر ادارے اب اسے دنیا میں ایک وبائی بیماری کی صورت میں نہیں دیکھ رہے، نئے ویرینٹس کی دریافت اسے سال 2025 میں بھی صحت کے نظام کیلئے ایک ہے۔
جہاں کورونا کی نئی اقسام وقتاً فوقتاً دریافت ہونے کا سلسلہ جاری ہے، وہیں یہ سوال بھی جنم لے رہا ہے کہ موجودہ صوتحال میں اپنے آپ کو کورونا وائرس سے کیسے بچائیں ؟
نئے کورونا ویرینٹ کی ڈرامائی تبدیلیاں، عالمی ادارہ صحت کی وارننگ:
عالمی ادارہ صحت کے مطابق سال 2025 میں کورونا کے مثبت کیسز کی تعداد 11 فیصد تک بڑھ گئی ہے جو کہ گزشتہ سال سے کہیں زیادہ تھا۔
اس تعداد کے بڑھنے کو کورونا کے نئے ویرینٹ سے جوڑا جارہا ہے جو اتنی جلدی میں بدلتے ہیں کہ تیاری کا موقع میسر نہیں آتا۔
مئی 2025 تک L.P.8.1 نامی ویرینٹ سب سے مقبول جارہا تھا۔ لیکن اچانک اس ویرینٹ کے کیسز میں کمی آئی اور ایک اور نیا ویرینٹ NB 1.8.1 سامنے آگیا۔
یہی وجہ ہے کہ عالمی ادارہ صحت اور دیگر طبی شعبے اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ علامات ظاہر ہونے پر وہی حفاظتی اقدامات اپنائے جائیں جو سال پانچ سال قبل اس وباء کے سامنے آنے پر اپنائے گئے تھے ۔
اپنے آپ کو کورونا سے کیسے بچائیں:
ویکسین کرائیں، بیماری سے قبل از وقت نجات پائیں:
عالمی ادارہ صحت اور طبی ماہرین آج بھی اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ کمزور قوت مدافعت رکھنے والے افراد بالخصوص بزرگوں اور دیگر بیماریوں کا شکار افراد کیلئے آج بھی اس بیماری سے بچاؤ کا واحل حل ویکیسنیشن ہے۔
نوجوانی کی عمر کو پہنچنے والے بچوں سے لیکر بزرگوں تک ہر شخص کو نئی تیارہ کردہ ویکسین کی ڈوز ڈاکٹر کی تجویز سے استعمال کرنی چاہیے۔
اسی طرح طبی عملہ، ڈاکٹرز اور جنگ زدہ یا آفت زدہ علاقوں میں بحالی کی سرگرمیاں نبھانے والے سوشل ورکرز کو جدید ویکسین کی ڈوز استعمال کرنی چاہیے۔
چھوٹی عمر کے بچوں اور مخصوص میڈیکل حالات کا شکار مریضوں کیلئے متعلقہ ڈاکٹرز کی ہدایات پر عمل کریں۔
مزید پڑھیں: ہاؤسنگ سوسائٹیاں دریا برد؛ ذمہ دار کون، ازالہ کیسے ہوگا؟
ماسک پہننے کے فوائد:
کورونا وائرس کے سامنے آنے کے بعد ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا تھا اور یہ اصول آج بھی کارآمد ہے۔
وباء کے دوران ماسک کی کئی اقسام بھی سامنے آئی تھیں جس میں N95 ماسک ایک مقبول قسم کے طورپر سامنے آئی تھی۔
یہاں یہ اصول یاد رکھا جائے کہ روز مرہ زندگی میں شہری سادہ ماسک استعمال کر سکتے ہیں۔
اسی طرح ہائی رسک علاقوں میں کام کرنے والا طبی عملہ اور سوشل ورکرز اور ڈاکٹرز N95 ماسک کا استعمال کریں تو فائدہ مند ہوگا۔ دیگر افراد کیلئے سادہ ماسک قابل قبول ہیں۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اگرچہ ابھی کورونا کا پھیلاؤ نہ ہونے کے برابر ہے، ماسک پہننے سے آپ نزلہ/زکام جیسی دیگر منتقل ہونے والی بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہے۔
سماجی فاصلے کے اصول:
سماجی فاصلہ کورونا کے ہر ویرینٹ سے بچاؤ کیلئے ایک مؤثر حفاظتی انتظام ہے۔ اس میں آپ سے رش والی جگہوں اور بند ماحول والی جگہوں پر جانے سے گریز کریں۔
اگر آپ خود متاثرہ ہیں تو آپ اپنے اہلخانہ اور قریبی عزیزوں کو اس سے نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ اس کے برعکس اگر آپ خود متاثر نہیں تو کسی متاثرہ شخص کے ساتھ ربط میں آنے سے شکار ہو سکتے ہیں۔
سائنسی سطح پر اس کی توجہیہ یہ ہے کہ کورونا جیسی پھیلنے والی بیماریوں کے جراثیم عموماً ہوا کے اندر معلق ہو جاتے ہیں۔
مثال کے طورپر متاثرہ شخص نے ایک جگہ چھینک ماری تو کچھ دیر کیلئے وہ جراثیم فضا میں معلق رہیں گے۔
اس دوران اگر آپ اس ہوا میں سانس لیتے ہیں تو آپ بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔
اگرچہ ابھی وبائی شکل تو موجود نہیں ہے، لیکن کورونا کے نئے ویرینٹ اور پھیلاؤ والے علاقوں سے متعلق خبر رکھیں۔ ایسے میں اگر آپ اس علاقے کے رہائشی ہوں تو سماجی فاصلہ اپنائیں۔
کورونا سے بچاؤ کیلئے ہاتھ دھونے کی اہمیت:
جس طرح فضاء میں جراثیم کی موجودگی کا اندیشہ رہتا ہے وہیں بہت سی سطحوں پر بھی اس کے اثرات رہتے ہیں۔
اگر متاثر شخص نے کسی ایسی جگہ کو چھوا جیسا کہ دروازہ وغیرہ اور آپ نے بعد ازاں اس کو چھوا اور ہاتھ نہ دھوئے تو آپ متاثر ہو سکتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ کورونا سمیت دیگر بیماریوں میں ہاتھوں کے دھونے کو اہمیت حاصل ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق ہاتھوں کی مکمل صفائی سے آپ کورونا جیسی سانس کی بیماریوں سے 14 فیصد کم متاثر ہوں گے ان لوگوں کے برعکس جو ہاتھوں کی صفائی کا خیال نہیں رکھتے۔
سال 2025، کورونا کا خطرہ ابھی ٹلا نہیں:
یاد رکھیں سال 2025 میں بھی کورونا کا خطرہ نئے ویرینٹ کی صورت میں موجود ہے۔
اس سے بچاؤ کے بنیادی اصول جیسا کہ ویکسین لگوانا، سماجی فاصلہ رکھنا، ماسک کا پہننا اور ہاتھوں کو دھونا وہ بنیادی اصول ہیں جو ہر قسم کے ویرینٹ سے محفوظ بناتے ہیں۔
وباء ابھی مکمل طور پر ٹلی نہیں ہے، اسی لئے اس سے متعلق آگاہ رہیں ، محفوظ رہیں۔