پاکستانجرم و سزا

بات دھمکیوں سے آگے بڑھ گئی، خیبر پختونخوا سے جج اغواء

پاکستان کے خیبر پختونخوا کے نواحی علاقے ٹانک سے مسلح افراد نے سیشن جج کو اغواء کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔ اغواء ہونے والے جج کی شناخت شاکر اللہ مروت کے نام سے ہوئی ہے۔
شاکر اللہ مروت کی پوسٹنگ جنوبی وزیرستان ہے تاہم سیکورٹی وجوہات کے پیش نظر ان کی عدالت ٹانک میں قائم ہے۔ جج صاحب ڈیرہ اسماعیل کی طرف جارہے تھے جب راستے میں انہیں اغواء کیا گیا۔
اغواء کاروں نے صرف جج کواغواء کیا جبکہ ان کے ڈرائیور اور گاڑی کو اسی مقام پر چھوڑدیا گیا۔ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق اغواء کاروں کی جانب سے جج کی گاڑی کو نذر آتش کر دیا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب علی امین گنڈا پور نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس کو ہدایات جاری کی ہیں کہ جج صاحب کو جلد از جلد بحفاظت بازیاب کرایا جائے۔

مزید پڑھیں: قاضی فائز عیسیٰ کو دھمکی آمیز خط میں کیا لکھا ملا؟

وزیر اعلیٰ کے نوٹس اور کارروائی کے بیان کے بعد ڈیرہ اسماعیل خان سے پیپلز پارٹی رہنما فیصل کریم کنڈی نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پر تنقید کرتے ہوئے انہیں قیام امن میں دلچسپی نہ لینے کا مرتکب قرار دے دیا۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے وزریراعلیٰ بتائیں کے صوبے میں دہشت گرد کیوں دندناتے پھر رہے ہیں؟جبکہ جج کے اغواء ہونے پر عوام میں عدم تحفظ کا احساس بڑھ گیا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل گزشتہ ماہ اسلام آباد ہائیکورٹ ، لاہور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے سیینئر ترین ججز کودھمکی آمیز خطوط موصول ہوئے تھے جنہیں اس طرح تشویش سے نہیں دیکھا گیا جیسا دیکھا جانے چاہیے تھا۔
تاہم اب جج کے اغواء کے بعد سیشن جج کے اغواء نے حالات کی کشیدگی کو ظاہر کیا ہے جس سے عوام یہ تاثر لے رہی ہے کہ جب جج اغواء ہو سکتے ہیں تو عام آدمی کیلئے تحفظ حاصل کرنا خواب ہی رہ جائے گا۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button