پاکستانعوام

بجلی کی اوور بلنگ : صارفین کو پیسے واپس ملیں گے

پاکستان میں ان دنوں سب سے زیادہ زیر بحث آنے والے موضوع بجلی کے بل ہیں۔ حالیہ متنازع قانون جس کے تحت 200 سے زائد یونٹ استعمال کرنے پر صارف کو پروٹیکٹڈ سے نان پروٹیکٹڈ لسٹ میں ڈال دیا جاتا ہے سخت تنقید کی زد میں ہے۔
200 سے ایک یونٹ زائد ہونے پر بھی صارف کی سلیب تبدیل ہو جاتی ہے اور اسے ایک یونٹ کے ہزاروں روپے ادا کرنے پڑ جاتے ہیں۔ یہی نہیں اگرچہ کئی ماہ تک وہ اس لسٹ میں شامل رہتا ہے یہاں تک کے وہ دوبارہ 200 سے کم یونٹ استعمال کرنے والوں کی فہرست میں آجائے۔
اس قانون کے بعد سے صارفین نے گزشتہ بجلی کے بلوں میں ہونے والے اوور بلنگ کا معاملہ اٹھایا جس میں شبہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ میٹر ریڈنگ میں ہیر پھیر کر کے صارفین کو جان بوجھ کر 200 سے زائد یونٹس والی فہرست میں شامل کرایا گیا ہے۔
عوام کی شکایات پر نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک ویڈیو میں وزیر توانائی اویس لغاری کو حکم دیا کہ جس اہلکاروں نے صارفین کو جان بوجھ کر 200 یونٹ سے زائد کا بل بھیجا ہے انکی شناخت کر کے اوور بلنگ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
میڈیا نے اس حوالے سے وزیر توانائی سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر تحقیقات صرف نیپرا کر سکتا ہے جس کی رپورٹ کے بعد اگر یہ پایا گیا کہ صارفین کو اوور بلنگ کی گئی ہے تو صارفین کو ان کے پیسے واپس کر دیئے جائیں گے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی اس معاملے پر نوٹس لیتے ہوئے اجلاس طلب کر رکھا ہے۔ اب دیکھنا ہو گا کہ اوور بلنگ کا شکار ہونے والے صارفین کو واپس پیسے ملتے ہیں یا حکومت انہیں ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا رہی ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی کے لوگوں کیلئے کے الیکٹرک خریدنے والا مسیحا

ماہرین کا کہنا ہے کہ بجلی کے صارفین کو چاہیے کہ وہ اپنے گزشتہ بل اور نئے آنے والے بل میں یونٹس کا تقابلی جائزہ لیا کریں اور اگر بل میں 30 دن سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہو تو کارروائی کی درخواست دیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بجلی کے حوالے سے حکومت کے قوانین بہت سخت ہوتے جارہے ہیں لیکن عوام کو ان بارے آگاہی نہیں ہے۔
یہی وجہ ہے کہ عوام تھوڑی سی بے احتیاطی سے پروٹیکڈڈ کی بجائے نان پروٹیکٹڈ صارفین میں شامل ہو جاتے ہیں اور زائد بل ادا کرتے ہیں۔ اس حوالے سے صارفین کو آگاہ کرنے کیلئے حکومت کو باقاعدہ مہم چلانی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button