الفاظ کا بہترین چناؤ اور معاملے کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے درست عقلی دلیل پیش کی جائے تو اکثر ہم کسی شخص کا دماغ بدل سکتے ہیں۔ اس بارے ایک دانا کا قول ہے کہ جس شخص کا آپ دل جیت سکتےہیں اسے اپنے شعور سے مستفید بھی کر سکتے ہیں۔ جس شخص کا آپ دل نہیں جیت سکتے اسے اپنے شعور سے مستفید نہیں کر سکتے۔ بلکہ خطرہ اس بات کا ہے کہ جس شخص کو آپ اپنے الفاظ یا کسی اور عمل سے گھائل کرتے ہیں اسے آپ اپنے اعتقادات اور اپنے فہم سے دور کرنے کا موجب بنتے ہیں۔
یہ کہانی بھی الفاظ اور بصیرت کا صحیح استعمال کرنے کی ہے جس میں ایک اللہ کے وجود سے انکاری حجام کو ایک بوڑھا شخص اچھے انداز سے اللہ کے وجود بارے سمجھاتا ہے اور یوں اس کا دل بدل جاتا ہے۔
بوڑھا شخص حجام کی دکان میں داخل ہوا اور اطمینان سے بسم اللہ پڑھی اور حجام کی کرسی پر بال کٹوانے کے لئے بیٹھ گیا۔ بوڑھے کے چہرے پر موجود نرم مسکراہٹ سے حجام کو بات چیت کا حوصلہ ہوا۔ حجام نے کہا دنیا میں بہت سے مذاہب خدا کو مانتے ہیں لیکن میں خدا کے وجود کو نہیں مانتا۔مسلمان بوڑھے نے پوچھا: کیوں نہیں مانتے؟ حجام نے کہا دنیا میں بہت پریشانیاں مصیبتیں بدحالی اور افراتفری ہے۔ اگر خدا کا وجود ہوتا تو یہ سب مصیبتیں اور پریشانیاں بھی موجود نہ ہوتیں۔
مزید پڑھیں:مدینہ اسلامک سینٹر شیلٹن میں رمضان کی ستائیسویں شب کی روح پرورمحفل
بوڑھا شخص معاملے کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے مسکرایا اور بولا کہ اس دنیا میں حجام کے وجود کو نہیں مانتا۔ حجام نے پریشان ہو کر پوچھا: کیا مطلب؟ میں آپ کی بات نہیں سمجھا ۔بوڑھے نے حجام کی دکان سے باہر گزرتے ایک گندے اور لمبے بالوں والے شخص کی طرف اشارہ کر کے کہا: کیا تم اس شخص کے لمبے اور گندے بال دیکھ رہے ہو ؟ حجام نے کہا جی ہاں۔ لیکن اسکا میری بات سے کیا تعلق؟
بوڑھے نے نرم لہجے میں کہا:اگر حجام ہوتے تو لمبے اور گندے بالوں والے لوگ بھی نہ ہوتے۔ حجام نے کہا: ہم موجود ہیں، لیکن ایسے لوگ ہمارے پاس نہیں آتے!” بوڑھےنے مسکراتے ہوئے کہا بالکل۔ خدا بھی موجود ہے لیکن لوگ ہدایت کے لئے خدا کی طرف رجوع نہیں کرتے۔ یوںنرم لہجہ اور الفاظ کے درست چناؤنے اللہ کے وجود سے انکاری شخص کو راہ راست پر لے آیا۔
“اللہ کے وجود سے انکاری شخص کے دل بدلنے کا ایمان افروز واقعہ” ایک تبصرہ