
انڈین وزیر داخلہ امیت شاہ نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان ورلڈ بینک کے تعاون سے طے پانے والا سندھ طاس معاہدہ اب کبھی بحال نہیں ہو گا۔ وہ ٹائمز آف انڈیا کو انٹرویو دے رہے تھے۔
بھارتی وزیر داخلہ نے مودی سرکار کی ترجیحات کو مزید واضح کرتے ہوئے کہا کہ پانی کا رخ موڑ کر اسے اپنے استعمال میں لایا جائے گا۔
امیت شاہ کا کہنا تھا کہ پاکستان جانے والے پانی کو نہر بنا کر راجھستان تک لے جائیں گے اور پاکستان پانی کا بھوکا رہے گا جو بلا جواز اسے مل رہا تھا۔
بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا بیانیہ:
انڈیا کی جانب سے پہلگام میں 22 اپریل 2025 کو ہونے والے ایک دہشت گرد حملے کا بہانہ بنا کر یک طرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے معطل کر دیا تھا۔
اس واقعہ کا الزام عائد ہونے کے بعد پاکستان نے اس کی سختی سے تردید کرتے ہوئے آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا ۔
لیکن انڈیا نے اس پیشکش کو قبول نہ کیا اور پاکستان پر حملہ کیا جس کے بعد پاکستان کی جوابی کارروائی کے بعد دونوں ممالک پر جنگ کا خطرہ منڈلانے لگا تھا۔
دوست ممالک اور عالمی قوتوں کی جانب سے ثالثی کے بعد جنگ میں سیز فائر تو ہوگیا لیکن انڈیا آبی محاذ پر اس جنگ کو چھیڑے ہوئے ہے۔
سیز فائر کے بعد سے انڈیا کی جانب سے کئی ایسے اقدامات اٹھائے گئے ہیں جس سے پاکستان آنے والے پانی کی مقدار میں کمی واقعہ ہوئی ہے۔
انڈین وزیر داخلہ کی یہ دھمکی کہ اب سندھ طاس معاہدہ کبھی بحال نہیں ہو گا، پاکستان اور بھارت کے درمیان مزید کشیدگی کو فروغ دے سکتی ہے کیونکہ پاکستان کی جانب سے پانی کی بندش کو ریڈ لائن قرار دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ یہ بندش اقدام جنگ تصور ہوگا۔
مزید پڑھیں: انڈیا سندھ طاس معاہدے پر کتنا عمل پیرا رہا ہے؟
کیا بھارت صرف دھمکیوں تک ہی محدود ہے؟
امیت شاہ کی جانب سے حالیہ بیان کے بعد سے ظاہرہوتا ہے کہ انڈیا کا سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے بیانیہ بہت سخت ہو چکا ہے۔
لیکن یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ انڈیا صرف بیانات تک ہی محدود نہیں بلکہ مودی سرکار کی جانب سے ایسے عملی اقدامات اٹھائے جارہےہیں جن کا مقصد ان تمام مقاصد کوعملی جامہ پہنانا ہے جس پر انڈیا کی جانب سے دھمکیاں دی جارہی ہیں۔
- انڈین میڈیا کے مطابق مودی سرکاری کی جانب سے 113 کلومیٹر طویل ایک نئی نہر کی فزیبلٹی سٹڈی مکمل کر لی گئی ہے جو چناب کو راوی ، بیاس اور ستلج اور بیاس سے جوڑے گی۔
اس نہر کا مقصد مقبوضہ کشمیر اور وہاں سے پاکستان جانے والے پانی کا رخ موڑ کر انڈین پنجاب، ہریانہ اور راجھستان کی طرف موڑنا ہے۔
- مودی سرکاری جانب سے دریائے چناب پر تعمیر کی گئی رنبیر کنال کی لمبائی 60 کلومیٹر سے بڑھا کر 120 کلومیٹر تک لانے پر غور ہو رہا ہے اور انڈیا ٹو ڈے کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس کا مقصد پاکستان کی زراعت کو نقصان پہنچانا ہے۔
- اسی طرح پرتاپ نہر کو مکمل استعمال میں لانے اور اجھ منصوبے کو بھی دوبارہ فعال بنانے کا منصوبہ ہے تاکہ اضافی پانی پاکستان داخلے سے روکا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق انڈیا اس اضافی پانی سے بجلی کی پیداوار میں اضافہ اور زراعت کو فروغ دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔
پاکستان کا مؤقف :
پاکستان کی جانب سے انڈیا کے مؤقف پر سخت تنقید کی گئی ہے اور یک طرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کی معطلی کو بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
پاکستان نے خبردار کیا ہے کہ پانی روکنے یا رخ موڑے کی کسی بھی عمل کو اقدامِ جنگ تصور کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ پاکستان نے بین الاقوامی سطح پر تمام قانونی پہلوؤں پر عملدرآمد کا فیصلہ کرتے ہوئے قانونی جنگ لڑنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔