
ہندوستان کے تقسیم کے بعد سے پاکستان کی انڈیا سے چھوٹے چھوٹے معاملات پر کشیدگی دیکھی گئی ہے اور کئی بار ایک چھوٹی سے بات نے دونوں ممالک کو جنگ کیلئے آمنے سامنے لا کھڑا کیا۔
ایسے میں عالمی دنیا نے یہ بھانپ لیا تھا کہ آج نہیں تو کل دونوں ہمسائیوں میں پانی کی تقسیم پر بھی جنگ ضرورہو گی۔
انڈس واٹر ٹریٹی (Indus Water Treaty) یا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟
اسی معاملے کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے عالمی بینک کے ثالثی سے دونوں ممالک کے درمیان انڈس واٹر ٹریٹی (Indus Water Treaty) یعنی ک سندھ طاس معاہدہ طے پایا۔
اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک میں بہنے والے چھ دریاؤں میں پانی کی تقسیم کا فارمولا کچھ اس طرح سے طے کیا گیا کہ تین مغربی دریاؤں سندھ، جہلم اور چناب پر پاکستان کا حق تسلیم کیا گیا۔
اسی طرح تین مشرقی دریاؤں راوی ، ستلج اور بیاس پر بھارت کو اختیار دیا گیا۔
اس معاہدےکی اگرچہ خلاف ورزیاں ہوتی رہیں لیکن کئی بار جنگ اور کشیدہ حالات کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان یہ معاہدہ قائم رہا یہاں تک کہ 2025 آن پہنچا اور پھر انڈیا نے گزشتہ روز 23 اپریل 2025 کو پہلگام میں ہونے والے حملےکا الزام پاکستان پر لگا کر سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا۔
سندھ طاس معاہدہ معطل:
مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں افسوسناک دہشت گرد حملے میں 26 افراد ہلاک ہو گئے۔
جہاں مقامی افراد نے بھارتی فوج کی سیکورٹی کا پول کھولتے ہوئے سوال اٹھایا کہ 7 لاکھ فوج ہوتے ہوئے دہشت گرد حملہ کیسے ہوا تو وہیں انڈیا نے اپنا پرانا وطیرہ نہ چھوڑا۔
انڈیا اپنی سیکورٹی لیپس پر تحقیقات کرتا اور اپنے فوجی افسران کے خلاف کارروائی کرتا، انڈیا ایک بار پھر پاکستان پر ٹوٹ پڑا۔
واقعہ کی ذمہ داری پاکستان پر ڈالتے ہوئے سندھ طاس معاہدے معطل کرنے ، واہگہ اٹاری بارڈر بند کرنے اور پاکستانیوں کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم جاری کر دیا۔
یہی نہیں انڈین میڈیا اور سیاسی رہنما پاکستان کو دھمکیاں بھی لگانے لگے جس کے جواب میں پاکستانی قوم نے انڈین میڈیا اور سیاسی رہنماؤں کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ پہلے تو ابھینندن کو چائے پلا کر چھوڑ دیا تھا، اب کی بار ٹھکائی کریں گے۔
رہی بات کسی کارروائی کی تو اس پر پاکستانی فوج جواب دینے کیلئے ہمہ وقت تیار ہے۔
سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کی بات کر لی جائے تو انڈیا پہلے بھی اس معاہدے کی کئی خلاف ورزیاں کر چکا ہے۔ مختصر یہ کہ انڈیا پہلے ہی اس پر عمل درآمد سے پیچھے ہٹا ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: قومی سلامتی کمیٹی اجلاس، انڈیا کو جواب دینے کا پلان فائنل
بھارت کے چند اقدامات پر نظر ڈالتے ہیں جو انڈس واٹر ٹریٹی (Indus Water Treaty) یعنی کہ سندھ طاس معاہدے کے بالکل خلاف ہیں۔
کشن گنگا پن بجلی منصوبہ:
بھارت نے دریائے نیلم پر کشن گنگا ڈیم تعمیر کر رکھا ہے جس کے ذریعے بھارت بجلی بنانے کے بعد پانی کا رخ موڑ رہا ہے۔
اس عمل سے نہ صرف دریائے نیلم کا بہاؤ متاثر ہورہا ہے جس سے نیلم جہلم ہائیڈرو پراجیکٹ کو نقصان پہنچ رہا ہے، بلکہ اس سے پاکستان کا زرعی نظام بھی بری طرح متاثر ہورہا ہے۔
یہ معاہدے کے آرٹیکل 3 کی خلاف ورزی ہے جو دریا کے بہاؤ کو تبدیل کرنے سے روکتا ہے۔
رتلے پن بجلی منصوبہ:
دوسری بڑی خلاف ورزی بھارت کی جانب سے دریائے چناب پر رتلے پن بجلی منصوبے کا قیام ہے۔
دریائے چناب پاکستان کو حاصل ہے اور انڈیا کے اس منصوبے کے ڈیزائن میں ایسی باریک وارداتیں ہیں جس سے بھارت پاکستان کا پانی روکنے کی حرکتیں کرسکتا ہے۔
بگلیہار ڈیم:
2008 میں بھارت نے بگلیہار ڈیم کی تکمیل کی۔ یہ ڈیم بھی دریائے چناب پر واقع ہے جو معاہدے کے مطابق پاکستان کے زیر انتظام ہے۔
اس منصوبے میں بھارت کو پاکستان کا پانی چھوڑنے اور ذخیرہ کرنے کا اختیار حاصل ہو جاتا ہے جو کہ معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔
پاکستان نے کئی بار ان معاہدوں پر ثالثی کے ذریعے پرامن حل کی کوشش کی ہے۔ لیکن بھارت نے ہمیشہ اس کا جواب ہٹ دھرمی، جان بوجھ کی تاخیر اور یکطرفہ تبدیلیوں سے دیا ہے۔
پاکستان نے بین الاقوامی معاہدوں کی ہمیشہ سے پاسداری کی ہے اور انڈیا ہمیشہ سے خلاف ورزی کرتا آیا ہے۔
سندھ طاس معاہدہ اس کی بڑی نظیر ہے۔ اگر انڈیا نے آبی جارحیت یا زمینی جارحیت کو اپنایا تو پاکستان بھی جواب دینے کی اہلیت رکھتا ہے۔
بین الاقوامی قوتوں کو چاہیے کہ وہ اس موقع پر آگے بڑھ کر معاملات کے حل کیلئے انڈیا پر زور ڈالیں کیونکہ ہر بار پاکستان سے اس کی توقع کرنا نتیجہ خیز نہیں ہوگا۔