مزاح نگار اور ادیب خبر دار، حبیب جالب کا دور لوٹ آیا ہے
کسی دور کے جبر کا دور ہونے کا ایک اندازہ اس بات سے بھی کیا جاسکتا ہے کہ اس دور کے ادیب و شعراء پر مصائب ہوتے ہیں۔

اہل ادب کسی بھی معاشرے کا حسن ہوا کرتے ہیں۔ ظلم و جبر کے دور میں اکثر اہل ادب بالخصوص شعراء کی آواز طاقتور کا ضرور للکارا کرتی ہے۔
اس میں بھی کوئی دو رائے نہیں کہ جب طاقتور کو للکارا جائے تو اسے یہ بات ایک آنکھ نہیں بھاتی۔
یہی وجہ ہے کہ جبر کے ہر دور میں بھرپور طاقت سے اہل ادب کی زبان بندی کی جاتی ہے۔
طاقت کے بل بوتے پر یہ آواز لمحے بھر کو تو خاموش کرائی جاسکتی ہے ، لیکن اہل ادب کے سوچنے پر تو کوئی قدغن نہیں ہوتی۔ اسلئے اکثر اہل ادب کا کلام پڑھا جائے تو جبر کے پورے دور کی تاریخ روشن ہو جاتی ہے۔
مزاح نگار اور ادیب خبر دار، حبیب جالب کا دور لوٹ آیا ہے
حبیب جالب ایک مہشورانقلابی شاعر اور ایکٹوسٹ تھے۔ ضیاء دور میں انکا کلام اس قدر مقبول ہوا کہ اہل اقتدار کو کئی بار ان کی زبان بندی کرانا پڑی۔
انہیں کئی بار جیل بھیجا گیا، تشدد کا راستہ اپنایا گیا لیکن حبیب جالب مزاحمت کا استعارہ بن گئے۔
آج بھی ان کا کلام جبر کے دور میں پڑھا جائے تومعلوم ہوتا ہے کہ آج ہی کی بات کی جارہی ہے۔
کسی دور کے جبر کا دور ہونے کا ایک اندازہ اس بات سے بھی کیا جاسکتا ہے کہ اس دور کے ادیب و شعراء پر مصائب ہوتے ہیں۔
موجودہ دور میں بھی اہل ادب کو مشکلات کا سامنا ہے۔ مشہور انقلابی شاعر احمد فرہاد کو آج کے دور کا حبیب جالب کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔
احمد فرہاد نے پہلے خود اور پھر اپنی بیوی کی گرفتاری دے کر مشکل حالات کا سامنا کیا لیکن اس گھٹن زدہ ماحول میں وہ اپنی شاعری کے ذریعے تاریخ میں اپنا نام لکھوا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: شاعر افکار علوی نے انتشار کا باعث بننے والی شاعری سے توبہ کر لی
مشہور شاعر افکار علوی پر بھی یہ دور کچھ آسان نہیں رہا۔ انہیں تو اپنی شاعری پر بھی نظرثانی پر مجبور کیا گیا اور اس سلسلے میں انہوں نے ایک حلف نامہ بھی جمع کرانا پڑا جس میں انہوں نے اقرار کیا کہ آئندہ انتشار بھری شاعری نہیں کریں گے۔
ان کا جبر کے خلاف آواز اٹھانا ان کی شاعری کو انتشار زدہ قرار دینے کا باعث بنا اور پھر حلف نامہ دینا پڑ گیا۔
اسی طرح مزاح نگار انور مقصود جو کہ ہر دور میں پسندیدہ رہے اس دور میں انہیں بھی اپنے مزاح کی وضاحتیں پیش کرنا پڑ گئیں۔
یہی نہیں ان کے خلاف سوشل میڈیا پر ہتک آمیز کیمپین بھی چلتی رہی۔