اہم خبریںپاکستانکھیل

عمران خان کرکٹ سٹیڈیم میں میچز کب ہونگے

پشاور کے ارباب نیاز کرکٹ سٹیڈیم کا نام تبدیل کر کے عمران خان کرکٹ سٹیڈیم تو کر دیا گیا لیکن اس گراؤنڈ کی قسمت نہ بدل سکی۔

پشاور کے ارباب نیاز کرکٹ سٹیڈیم کا نام تبدیل کر کے عمران خان کرکٹ سٹیڈیم (Imran Khan Cricket Stadium) تو کر دیا گیا لیکن اس گراؤنڈ کی قسمت نہ بدل سکی۔

بانی پی ٹی آئی کی مخالفت کے باوجود خیبرپختونخوا حکومت نے پشاور کے ارباب نیاز کرکٹ سٹیڈیم کو عمران خان سے منسوب تو کر دیا لیکن رواں سال اسے پی ایس ایل کی نمائندگی کا موقع نہ مل سکا۔

عمران خان کرکٹ سٹیڈیم میں میچز کب تک منعقد ہوسکتے ہیں؟

پشاور کے اس سٹیڈیم پر 2006 میں آخری بین الاقوامی میچ کھیلا گیا تھا جس کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے اسے مطلوبہ معیار کی اہلیت پر پورا نہ اترنےکی وجہ سے یہاں میچز پر پابندی عائد کر دی۔

2017 میں پی ٹی آئی کے خیبرپختونخوا حکومت نے اس کی تعمیر کا فیصلہ کیا تو اہلیانِ پشاور کو کچھ عرصے میں اپنے شہر میں کھیل کی رونقیں بحال ہوتیں نظر آئیں۔

لیکن 8 سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود اس سٹیڈیم کا کام مکمل نہ ہوسکا جس کی وجہ سے کوئی مقامی لیگ یا بین الاقوامی میچ اس گراؤنڈ میں نہ کھیلا جا سکا۔

پی ایس ایل سے قبل پی سی بی کی جانب سے یہاں پر 8 اپریل کو ایک نمائشی میچ کے انعقاد کا اعلان کیا تھا ۔ تاہم اس کے بعد جب پی سی بی وفد نے گراؤنڈ کا دورہ کیا تو میچ کو دوبارہ شیڈول کرنے کا اعلان کیا جو اب تک نہیں ہوسکا ہے۔

 

مزید پڑھیں: پی ایس ایل 10؛ پشاورمیزبانی سے کیوں محروم

صوبائی وزیر کھیل فخر جہان خان اس حوالے سے کہتے ہیں کہ میچ منسوخ نہیں ہوا ہے ، ری شیڈول ہوا ہے۔ تاہم اس کیلئے نئے شیڈول کا اعلان ابھی نہیں کیا گیا۔

سٹیڈیم کی تکمیل میں کتنا عرصہ لگ سکتا ہے؟

 

سٹیڈیم کی تکیمل ہونے میں ابھی کئی ماہ مزید لگتے نظر آرہے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق عمران خان کرکٹ سٹیڈیم پشاور میں ابھی تک مکمل کرسیوں کی تنصیب مکمل نہیں ہوئی۔

اسی طرح ڈریسنگ روم، محکمہ کھیل اور پی سی بی کے دفاتر مکمل ہو چکے لیکن ابھی ان میں بجلی کا نظام فعال نہیں کیا گیا ہے جس کی تکمیل کا دورانیہ جون کا مہینہ بتایا جارہا ہے۔
گراؤنڈ میں رنگ و روغن بھی جاری ہے اور ساتھ ہی کھلاڑیوں کیلئے سہولیات سے لیس ہوسٹل کا قیام بھی مکمل ہو چکا ہے۔

2017 میں شروع کئے گئے کام کی 8 سال میں تکمیل نہ ہونے پر اب سٹیڈیم کی تعمیر کا خرچ بھی بڑھ گیا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق سال 2017 میں تعمیر کا تخمینہ ایک ارب 37 کروڑ لگایا گیا تھاجو کہ اب ڈیڑھ ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔

امید کی جارہی ہے کہ عمران خان سے منسوب کئے جانے کے بعد اب صوبائی حکومت اس منصوبے کی تکمیل میں خصوصی توجہ کا مظاہرہ کرے تو یہ منصوبہ جلد مکمل ہوسکتا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button