اہم خبریںپاکستان

بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر حملہ اور اس کے پس پردہ عوامل

بلوچستان، پاکستان کا رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ، طویل عرصے سے شورش اور دہشتگردی کا شکار رہا ہے۔

بلوچستان، پاکستان کا رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ، طویل عرصے سے شورش اور دہشتگردی کا شکار رہا ہے۔ حالیہ واقعہ میں، 11 مارچ 2025 کو، بلوچ لبریشن آرمی (BLA) کے عسکریت پسندوں نے کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر حملہ کیا، جس میں 400 سے زائد مسافر سوار تھے۔ حملہ آوروں نے ٹریک کو دھماکے سے اڑایا اور ٹرین پر فائرنگ کی، اور مسافروں کو یرغمال بنایا، جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق سیکورٹی فورسز نے تمام 33 دہشت گردوں کو انجام تک پہنچا دیا ہے جبکہ 21 معصوم شہری اور 4 سیکورٹی جوان شہید ہو گئے۔

جعفر ایکسپریس پر حملے کے پس پردہ عوامل:

آئیے جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ اس حملے کے پیچھے کیا عوامل کارفرما رہے ہیں۔

بلوچستان لبریشن آرمی اور بلوچستان پر حملے:

بلوچ لبریشن آرمی ایک علیحدگی پسند تنظیم ہے جو بلوچستان کی آزادی کے لیے مسلح جدوجہد کر رہی ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ وفاقی حکومت بلوچستان کے وسائل کا استحصال کر رہی ہے اور صوبے کو ترقی سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ یہ حملہ ان کی اسی ناراضگی کا اظہار ہے۔
بی ایل اے (BLA ) نے اس سے قبل بھی سکیورٹی فورسز اور حکومتی تنصیبات پر حملے کیے ہیں، جن میں نومبر 2024 میں کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر ایک خودکش حملہ شامل ہے، جس میں 31 سے زائد فوجی اہلکار ہلاک اور 60 زخمی ہوئے تھے۔

بلوچستان میں امن و امان کی بحالی کے لیے پاک فوج نے بے شمار قربانیاں دی ہیں۔ دہشتگردوں کے خلاف آپریشنز میں فوجی اہلکاروں کی جانفشانی اور بہادری قابلِ ستائش ہے۔ حالیہ واقعہ میں بھی، سکیورٹی فورسز نے اپنی جانوں کی پرواہ کیے بغیر یرغمالیوں کو بازیاب کرایا اور دہشتگردوں کا خاتمہ کیا۔ ان کی یہ قربانیاں ملک کے استحکام اور عوام کے تحفظ کے لیے ہیں

پچھلے پانچ سالوں میں بلوچستان میں دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ BLA اور دیگر علیحدگی پسند گروہوں نے سکیورٹی فورسز، حکومتی تنصیبات اور چینی منصوبوں کو نشانہ بنایا ہے۔
ان حملوں کا مقصد بین الاقوامی توجہ حاصل کرنا اور حکومت پر دباؤ ڈالنا ہے۔ تاہم، حکومت اور سکیورٹی اداروں کی مؤثر حکمتِ عملی کے باعث ان گروہوں کی کارروائیوں میں کمی آئی ہے۔ امن و امان کی بحالی کے لیے جاری آپریشنز اور ترقیاتی منصوبوں نے عوام کا اعتماد بحال کیا ہے۔

مزید پڑھیں: جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد دہشگردوں کی بجائے حکومت کا نشانہ پی ٹی آئی

دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے صحافیوں اور سیاستدانوں کا کردار:

بلوچستان میں جاری دہشتگردی اور حالیہ جعفر ایکسپریس حملے جیسے واقعات کے دوران صحافیوں اور سیاستدانوں کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ دونوں فریق رائے عامہ کی تشکیل، عوامی شعور بیدار کرنے اور ملکی استحکام کے لیے اقدامات کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔

صحافیوں کے فرائض:

1.حقائق پر مبنی رپورٹنگ :

صحافیوں کے فرائض میں شامل ہے کہ وہ حقائق پر مبنی رپورٹنگ کریں ۔ دہشتگردی کے واقعات کے بعد سنسنی خیزی سے گریز کرتے ہوئے، صحافیوں کا فرض ہے کہ وہ عوام کو مستند اور غیر جانبدار اطلاعات فراہم کریں۔ ذمہ دار صحافت دہشتگردوں کے پروپیگنڈے کا توڑ کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔

2. ریاست مخالف بیانیے سے اجتناب:

کچھ حلقے دہشتگردوں کے مطالبات کو بلا تحقیق پیش کر دیتے ہیں، جو ملک دشمن عناصر کو مزید شہ دینے کا سبب بنتا ہے۔ صحافیوں کو چاہیے کہ وہ ریاستی مؤقف اور عوامی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے رپورٹنگ کریں اور کوشش کریں کہ وہ

3. بلوچستان کی محرومیوں کو اجاگر کرنا: 

میڈیا کا ایک اہم فریضہ بلوچستان کے حقیقی مسائل، جیسے بنیادی سہولیات کی کمی، معاشی بدحالی اور سیاسی محرومیوں کو اجاگر کرنا ہے تاکہ حکام اس جانب توجہ دیں اور شدت پسندی کی جڑوں کو ختم کیا جا سکے۔

دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج اور دیگر سکیورٹی ادارے جانوں کا نذرانہ دے رہے ہیں۔ صحافیوں کا فرض ہے کہ وہ ان قربانیوں کو نمایاں کریں اور عوام کو متحد رکھنے میں کردار ادا کریں۔

بلوچستان کے امن کیلئے سیاستدانوں کا کردار:

قومی یک جہتی اور اپنی افواج کے مورال کو بلند رکھنے کے لیئے سیاستدانوں کا کردار سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔

1. قومی اتحاد کی فضا پیدا کرنا:

سیاستدانوں کو چاہیے کہ وہ ایسے مواقع پر ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر قومی مفاد کو ترجیح دیں۔ انہیں سیاسی پوائنٹ اسکورنگ سے گریز کرتے ہوئے ایک متفقہ قومی بیانیہ تشکیل دینا چاہیے تاکہ دہشتگردوں کو کوئی موقع نہ ملے۔

2. بلوچستان کے عوام سے ڈائیلاگ اور قیادت کو اعتماد میں لینا:

بلوچ عوام کی محرومیوں کا ازالہ کرنا سیاستدانوں کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ وہ مقامی قیادت کو شامل کر کے مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کریں، تاکہ علیحدگی پسند تحریکوں کو عوامی حمایت نہ ملے۔

سیاستدانوں کو چاہیے کہ وہ دہشتگردی کے خلاف ریاستی اداروں کے ساتھ کھڑے ہوں اور ایسے بیانات سے گریز کریں جو عسکریت پسندوں کے حوصلے بلند کریں۔

3۔ بلوچستان کی ترقی پر توجہ:

بلوچستان کی ترقی کے لیے مؤثر قانون سازی، بجٹ میں اضافہ اور انفراسٹرکچر منصوبوں کی حمایت سیاسی قیادت کی ذمہ داری ہے۔ بلوچستان میں تعلیم، روزگار اور صحت کے شعبے میں سرمایہ کاری سے دہشتگرد گروہوں کو کمزور کیا جا سکے۔۔

اس نازک موقع پر صحافیوں اور سیاستدانوں کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے قومی مفادات کو مقدم رکھنا ہوگا۔ ایک متوازن میڈیا اور دور اندیش سیاست ہی بلوچستان میں دیرپا امن قائم کر سکتی ہے۔ دہشتگردوں کو شکست دینے کے لیے پوری قوم کو متحد ہونا ہوگا، اور اس میں صحافیوں اور سیاستدانوں کا کردار فیصلہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔

ناصر چوہدری

ناصر چوہدری سینئر صحافی ہیں جو عرصہ دراز سے صحافت کے مقدس پیشے سے وابستہ ہیں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button