کھیل

انڈیا چیمپئنز ٹرافی جیت کر سوال چھوڑ گیا؛ کیا میزبان پاکستان ہی تھا؟

فائنل میں پی سی بی کا کوئی عہدیدار سٹیج پر نظر نہ آیا۔ شائقین کرکٹ سوال اٹھا رہے ہیں کہ یہ کیسی میزبانی تھی؟

انڈیا آئی سی چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں نیوزی لینڈ کو شکست دے کر چیمپئن بن گیا۔ اس ایونٹ میں اگرچہ انڈیا کو ایک ہی گراؤنڈ پر کھیلنے کا فائدہ حاصل تھا اور ہم سمیت ہارنے والی تقریباً ٹیموں کے دل میں یہ بات ضرور ہو گی ۔ لیکن کارکردگی کی بات کر لی جائے تو انڈیا اس سے قبل ٹی 20 ورلڈکپ بھی اپنا نام کر چکا ہے اور دیگر سیریز میں بھی انڈین ٹیم کی کارکردگی قابل تعریف رہی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اب ہار کے بعد کھلے دل سے اسے تسلیم کر لینا چاہیے اور جیتنے والی ٹیم کو مبارکباد بھی دینی چاہیے۔ ایونٹ تو ختم ہو گیا لیکن ایک سوال چھوڑ گیا کہ کیا واقعی پاکستان اس ایونٹ کا میزبان تھا؟

انڈیا چیمپئنز ٹرافی جیت گیا سوال چھوڑ گیا؛ کیا میزبان پاکستان ہی تھا؟

انڈیا کرکٹ بورڈ کی بات کر لی جائے تو یوں لگتا ہے کہ جیسے یہ ایونٹ ہمارے نہیں ان کے زیر انتظام تھا۔ انڈیا نے اپنی مرضی سے دبئی وینیو چنا اور ہم کچھ نہ کر سکے۔ ہم میزبان ہوتے ہوئے دوسرے ملک میں جا کر میچ کھیلے۔
چلیں گروپ کے حد تک مقابلوں کی بات ہم نے مان لی تھی تو ہم سیمی فائنل کی ضد کرتے ۔ یا ہم کم از کم آئی سی سی سے یہ تو منوا لیتے کہ اگر فائنل میں انڈیا پہنچ گیا تو فائنل کھلینے پاکستان آنا پڑے گا۔ لیکن ہم نے خاموشی سے سارے اختیارت ہی انڈیا کو دے ڈالے۔
اور پھر انڈیا ناقابلِ شکست رہ کر ایونٹ کا فائنل بھی دبئی لے گیا۔ اس طرز میزبانی پر انڈین نژاد سویڈش پروفیسر اشوک سوین نے ٹویٹ کیا کہ "پاکستان چیمپئنز ٹرافی کا میزبان ملک ہے۔ لیکن، پاکستان کو بھارت کے خلاف کھیلنے کے لیے دبئی جانا پڑتا ہے، اور پاکستان سیمی فائنل اور فائنل کی میزبانی نہیں کر رہا کیونکہ بھارت کھیل رہا ہے۔ کسی بھی عزت دار ملک اور اس کے کرکٹ بورڈ کو ان ذلت آمیز شرائط کو قبول نہیں کرنا چاہیے تھا۔”

مزید پڑھیں : ٍجلدی میں ٹیم بنانے کے ساتھ ہم قذافی سٹیڈیم بھی صحیح سے بنانا بھول گئے

 

پاکستان ایونٹ کا میزبان تھا؟

انڈیا چیمپئنز ٹرافی جیت گیا لیکن سوال چھوڑ گیا کہ کیا واقعی پاکستان اس ایونٹ کا میزبان تھا؟ یہ سوال ایک بار پھر فائنل میں اٹھا جب فائنل میچ اور اس کے بعد انعامات کی تقسیم کے مراحل تک پی سی بی حکام میں سے کوئی نظر نہ آیا۔ یہ پی سی بی آفیشل عہدیدار پاکستان انڈیا میچ دیکھنے دبئی پہنچے ہوئے تھے لیکن فائنل کے موقع پر کوئی نظر نہ آیا۔
فائنل میں کسی عہدیدار کے نہ ہونے پر نہ صرف کرکٹ شائقین غصہ تھے بلکہ سٹار فاسٹ باؤلر شعیب اختر بھی حیران دکھائی دیئے۔
شعیب اختر نے ایک ویڈیو بیان جاری کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ” یہ بات میری سمجھ سے باہر ہے کہ پاکستان ہی اس ایونٹ کی میزبانی کر رہا تھا اور پاکستان کا کوئی بھی نمائندہ یہاں پرنہیں کھڑا تھا۔ ورلڈ سٹیج ہے آپکو یہاں ہونا چاہیے تھا۔ اس کے بارے سوچنا چاہیے ۔ ”

پی سی بی کا رد عمل:

میڈیا رپورٹس کے مطابق پی سی بی نے اس حوالے سے مؤقف دیا ہے کہ چیمپئنز ٹرافی کے فائنل کی تقریب میں محسن نقوی خرابی صحت کی وجہ سے نہ جا سکے جبکہ ڈائریکٹر سید سمیر فائنل میں موجود تھے مگر انہیں آئی سی سی نے پریزنٹیشن کیلئے بلایا ہی نہیں۔
میزبان ملک کو نہیں بلایا؟ اب ہم چند دن یہ خبریں دیتے نہیں تھکیں گے کہ پاکستان نے معاملہ آئی سی سی کے سامنے اٹھا دیا ، وغیرہ۔ تو کیا جو عالمی سطح پر جگ ہنسائی ہو چکی ہے اس کا ازالہ ہو جائے گا؟

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button