
پاکستان کی قومی ایئر لائن، پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز(پی آئی اے)، چار سالہ پابندی کے بعد برطانیہ کے لیے پروازیں دوبارہ شروع کرنے کیلئے پرامید ہے۔
پی آئی اے نے گزشتہ دنوں اعلان کیا کہ یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (EASA) کی جانب سے پابندی ہٹائے جانے کے بعد وہ یورپ کے لیے اپنی پروازیں دوبارہ شروع کرے گی۔
یہ پابندی مئی 2020 میں پی آئی اے کی فلائٹ 8303 کے المناک حادثے کے بعد عائد کی گئی تھی، جس میں 97 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ اس حادثے کے بعد یورپی یونین کے ایوی ایشن ریگولیٹر اور برطانوی حکام نے ایئر لائن کو خطے میں آپریشن کی اجازت معطل کر دی تھی۔
حکام کو خدشہ تھا کہ پاکستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی (PCAA) بین الاقوامی ہوابازی کے حفاظتی معیارات پر پورا نہیں اترتی اور پائلٹس کے لائسنس غیر مستند ہیں۔
پی آئی اے نے پہلے بھی EASA سے پابندی ہٹانے کی درخواست کی تھی، جس کی وجہ سے 34 طیاروں کا بیڑا یورپ جانے اور آنے سے روکا گیا تھا۔
29 نومبر کو ایوی ایشن اتھارٹی کے طویل جائزے کے بعد EASA نے PCAA پر اعتماد کا اظہار کیا۔تاہم، برطانوی ریگولیٹرز نے ابھی تک پی آئی اے کو لندن، مانچسٹر اور برمنگھم میں لینڈ کرنے کی اجازت نہیں دی ہے ۔
مزید پڑھیں:فہد مصطفیٰ برطانوی پارلیمنٹ سے دو ایوراڈ لے اڑے
برطانیہ کی سول ایوی ایشن اتھارٹی (CAA) نے ایوی ایشن ویک کو ایک بیان میں کہا کہ وہ امید کرتی ہے کہ مستقبل قریب میں پاکستانی ایئر لائنز کو برطانیہ کی ایئر سیفٹی لسٹ سے ہٹا دیا جائے گا۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی نے مزید کہا کہ ہم ان رابطوں کی بحالی کی حمایت کرتے ہیں، لیکن ان حالات کے لیے ایک سخت حفاظتی بنیاد کا مظاہرہ پہلے ضروری ہے۔
حادثے سے پہلے، پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن نے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان سات نان اسٹاپ روٹس کی پروازیں جاری تھی، جن میں اسلام آباد، کراچی، لاہور اور سیالکوٹ سے لندن ہیرو ایئرپورٹ تک پروازیں شامل تھیں۔