پاکستاندنیا

اسرائیل پر ایرانی حملہ؛ مسلم دنیا کو سینیٹر مشتاق کی کونسی بات ماننا چاہیے

گزشتہ روز ایران کی جانب سے اسرائیل پر جوابی حملے کے بعد سے اب ایک فضا قائم ہو چکی ہے جس میں یہ یقینی نظر آرہا ہے کہ اسرائیل جوابی کارروائی ضرور کرے گا۔ اسرائیل سے زیادہ امریکہ اس حملے کیلئے بے تاب نظر آتا ہے۔
ایسے میں سینیٹر مشتاق احمد خان نے مسلم دنیا کو ایک مشورہ دیا ہے جس پر عمل وقت کی ضرورت ہے۔ اپنے ایکس اکاؤنٹ پر سابق سینیٹر مشاق احمد خان نے لکھا کہ عالم اسلام کے دیگر ممالک کو کھل کر ایران کیساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔ ایران کو اس وقت تنہا چھوڑنا اسرائیل کی سہولت کاری ہوگی۔
اگرچہ اسرائیلی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای اور پاسدران انقلاب اس عزم کا اظہار کر چکے ہیں کہ وہ حملے کے ردعمل کیلئے تیار ہیں لیکن اسرائیل کے امریکہ جیسے بڑی اتحادی ایران کو بڑا نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
ایسے میں مسلم دنیا کے پاس یہی موقع ہے کہ وہ ایران کے اصولی مؤقف کا ساتھ دے بین الاقوامی اداروں خصوصاً سلامتی کونسل میں بھی یہ مؤقف اپنائے کہ جب فلسطین، لبنان اور ایرانی تنظیموں پر حملوں میں عالمی ادارے خاموش تماشائی تھے تو اب نیند سے بیدار ہونا منافقت ہے۔ ایران نے ان حملوں کواسماعیل ہنیہ، حسن نصراللہ اور نلفروشان کی شہادت کا بدلہ قرار دیا ہے۔

مزید پڑھیں:ایران کا اسرائیل پر حملہ؛ اسرائیل میں‌کہرام،ویڈیوز وائرل

ایسے میں اگر سینیٹر مشتاق کی تجویز کے مطابق اگر مسلم دنیا ایران کے ساتھ کھڑی ہو جاتی ہے تو غزہ جنگ بندی اور اسرائیل کے جنگی جرائم روکنے میں مدد مل سکتی ہے، ورنہ یہ آگ ایران سے ہوتے ہوئے ہر ملک تک جائے گی۔ اگر آج ہمارا گھر محفوظ ہے تو کل ہم بھی ہدف ہوں گے۔
ایرانی اپنے دفاع کا حق رکھتا اور اسے استعمال کرنا بھی جانتا ہے ۔ تاہم ایران کے پاس ویسی فوجی طاقت اور ہتھیار نہیں جو بیک وقت امریکہ ، اسرائیل اور اتحادیوں کا مقابلہ کر سکے۔ اس لئے مسلم دنیا کو ایران کو اس موقع پر چھوڑنا خوفناک نتیجہ لائے گا۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button