خود کشی کرنے والے پرندے

یہ پوری کائنات ایک پہیلی کی مانند ہے- کہیں یہ پہیلیاں آسمانوں میں چھپی ہوتی ہیں تو کہیں سمندر کی گہرائیوں میں، کہیں پہاڑوں کے غاروں میں تو کہیں ہماری آنکھوں کے سامنے- انہیں ہی میں سے ایک پہیلی بھارت کے ایک گاؤں میں چھپی ہے جسے آج تک حل نہیں کیا جا سکا-
بھارت کے صوبہ آسام میں ایک چھوٹا سا گاؤں ہے جس کا نام جاتنگا ہے- خوبصورت پہاڑیوں کے درمیان واقع یہ گاؤں چند سو افراد پر مشتعمل ہے،لیکن اس گاؤں کی وجہ شہرت اس کی خوبصورتی نہیں بلکہ پرندوں کا ہر سال یہاں آ کر خودکشی کرنا ہے- یقینا آپ کو یہ سن کر حیرت کا جھٹکا لگا ہو گا لیکن یہ گاؤں پوری دنیا میں اسی حوالے سے مشہور ہے-
ہر سال مون سون کے موسم میں پرندوں کے جھنڈ بڑی تعداد میں اس گاؤں کا رخ کرتے ہیں- حیران کن بات یہ ہے کہ رات 8 سے 10 بجے یہ پرندے آسمان میں اڑان بھرتے ہیں اور اس گاؤں کا رخ کرتے ہیں- پھر اس گاؤں کے گھروں اور درختوں سے ٹکر مار مار کر اپنی جان دے دیتے ہیں- پچھلی کئی دہائیوں سے ایسا ہوتا آ رہا ہے اور لوگ اس پہیلی کو حل کرنے میں ناکام نظر آتے ہیں-
مزید پڑھیں: ملٹی نیشنل کمپنیوں کی دنیا
ابھی تک کوئی بھی پرندوں کی خودکشی کی وجہ اور ان کے عجیب و غریب رویے کے بارے میں ٹھیک سے بتا نہیں سکا- اس حوالے سے بہت سے قصے کہانیاں مشہور ہیں – یہاں کے باشندوں کے مطابق گاؤں آسیب زدہ ہے اور اس کے آس پاس بسنے والی بدروحیں رات کے وقت ان پرندوں کو آسمان پر لے جا کر زمین پر پٹخ دیتی ہیں جس سے یہ پرندے مر جاتے ہیں-
ٕ
جبکہ پرندوں پر تحقیق کرنے والے ماہرین کی رائے کے مطابق مون سون کی وجہ سے آسمان پر چھا جانے والی دھند کی وجہ سے یہ پرندے گاؤں کی روشنیاں دیکھ کر نیچے آتے ہیں اور پھر گھروں اور درختوں سے ٹکرا مر جاتے ہیں- لیکن آج تک کوئی اس سوال کا جواب نہیں دے سکا کہ یہ پرندے آخر ہر سال اسی گاؤں اور رات کو ایک مخصوص وقت پر ہی کیوں مرتے ہیں؟
حیران کن بات تو یہ بھی ہے کہ ان پرندوں کی اقسام میں زیادہ تر وہ ہیں جو سورج ڈھلنے کے بعد اپنے گھونسلوں میں پہنچ کر سو جاتے ہیں لیکن اس گاؤں پہنچنے کے بعد رات کو اڑان بھرتے ہیں- اڑان بھرنے کے بعد یہ گاؤں کی طرف رخ ایسے کرتے ہیں جیسے کسی پر حملہ کرنے جا رہے ہوں-
کیا واقعی ہی یہ گاؤں آسیب زدہ ہے؟ یا پھر انسانوں کی طرح پرندے بھی خودکشی کرتے ہیں؟