صحتمتفرق

ڈیجیٹل تھکاوٹ کیا ہے؟ اس کی علامات کیا اور کیسے بچا جائے؟

ایسا شخص یہ سمجھنے سے بھی قاصر ہوتا ہے کہ اس کے ساتھ مسئلہ کیا ہے ایسی کیا وجوہات ہیں جس کی وجہ سے وہ ہر وقت تھکا تھکا سا محسوس کرتا ہے۔

ڈیجیٹل تھکاوٹ (Digital Fatigue)، ڈیجیٹل برن آؤٹ یا ٹیک فٹیگ ایک ایسی حالت کا نام ہے جس میں ایک انسان ڈیجیٹل ٹیکنالوجییز کے مسلسل استعمال سے ذہنی اور جسمانی طور پر تھکا ہوا محسوس کرتا ہے۔

زیادہ دیر تک لیپ ٹاپ،  سمارٹ فون یا دیگر آن لائن سرگرمیوں کی وجہ سے کوئی بھی شخص نہ صرف آنکھوں میں تکلیف محسوس کرتا ہے بلکہ جسمانی ذہنی اور جذباتی سطح پر بھی تھکا ہوا محسوس کرتا ہے۔

ریموٹ ورک، ہائبرڈ ورک ماڈل اور فری لانسنگ ورک کی وجہ سے ڈیجیٹل حالات کو اب تیزی سے اپنایا جانے لگا ہے۔

پہلے ایک شخص آفس سے چھٹی پانے کے بعد کام کی بندش سے آزاد ہوتا تھا، لیکن اب ورک فارم ہوم  جیسے  کلچر نے انسان کی زندگی سےآرام کا وقت منفی کر دیا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ ڈیجیٹل تھکاوٹ کے مسئلے میں اب مسلسل اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے جس میں بظاہر صحت مند دیکھنے والا انسان اندرونی طور پر تھکاوٹ کا شکار ہوتا ہے۔

ایسا شخص یہ سمجھنے سے بھی قاصر ہوتا ہے کہ اس کے ساتھ مسئلہ کیا ہے ایسی کیا وجوہات ہیں جس کی وجہ سے وہ ہر وقت تھکا تھکا سا محسوس کرتا ہے۔

صرف کام ہی نہیں آج کل پیشہ ورانہ کاموں کے علاوہ بھی ہر چیز ڈیجیٹل ہو گئی ہے۔ انسان اب فارغ وقت میں بھی سکرین ٹائم سے آزاد نہیں ہوتا۔

وہ ٹی وی دیکھنے فیس بک چلانے یوٹیوب پر ویڈیو دیکھنے ٹک ٹاک پر وقت گزارنے کو تفریح کا سامان بنا چکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب ڈیجیٹل تھکاوٹ وبا کسی شکل اختیار کر چکی ہے۔

 

ہروقت آن لائن رہنے کا کلچر:

 

ہمیشہ آن لائن رہنے کے کلچر نے انسان کی پیشہ ورانہ اور ذاتی زندگی کے درمیان کا فرق بالکل ختم کر دیا ہے۔

اب ہر انسان سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ ہر وقت دستیاب رہے اور فوری طور پر جواب دے چاہے وہ  کیسے ہی حالات کا شکار کیوں نہ ہو۔

آپ نے اکثر لوگوں کو اس بات پر ناراض ہوتے دیکھا ہوگا کہ فلاں شخص آن لائن تھا لیکن اس نے مجھے بروقت جواب نہیں دیا۔

ڈیجیٹل دور سے پہلے دوست احباب آپس میں مل بیٹھ کر کچھ وقت گزارتے تھے۔ ان سماجی روابط کی وجہ سے انسانوں میں نفسیاتی مسائل نہ ہونے کے برابر تھے ۔

لیکن اب ہر وقت ان لائن رہنے کہ اس کلچر نے جہاں مل بیٹھنے کے اچھے عمل کو ختم کر دیا ہے وہیں ایک انسان کو ڈیجیٹل زنجیر میں جکڑ دیا ہے۔

اس زنجیر میں جکڑا ہوا انسان آفس ٹائم کے بعد بھی دفتری کام  اور ورچوئل میٹنگز میں شامل ہوتا رہتا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ وہ ڈیجیٹل تھکاوٹ کا شکار رہتا ہے۔

 

ڈیجیٹل تھکاوٹ کی علامات:

 

ڈیجیٹل تھکاوٹ کے جسمانی، ذہنی، جذباتی کسی بھی سطح پر علامات ظاہر ہو سکتی ہیں اور یہ عموماً ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہوتی ہیں ۔

یہ علامات اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ مذکورہ شخص کو اب ٹیکنالوجی سے تھوڑے وقت کے لیے کنارہ کشی کرنی چاہیے۔

آئیے وہ علامات دیکھتے ہیں جو ڈیجیٹل تھکاوٹ کو ظاہر کرتی ہیں

 

مزید پڑھیں: مستند ڈاکٹر سے ہیئر ٹرانسپلانٹ کرانا کیوں ضروری ہے؟

 

ڈیجیٹل تھکاوٹ کی جسمانی علامات:

 

آنکھوں میں جلن،آنکھوں کا خشک ہونا دھندلا نظر انا اور روشنی سے حساسیت وہ جسمانی علامات ہیں جو ڈیجیٹل تھکاوٹ کو ظاہر کرتی ہیں۔

اس طرح سر میں درد کندھوں میں کھچاؤ اور کمر میں تکلیف بھی ڈیجیٹل تھکاوٹ کو ظاہر کرتی ہے۔

ٹیکنالوجی کے آلات سے نکلنے  والی نیلی روشنی یا بلیو لائٹ نیند لانے والے ہارمونز کی پیداوار میں کمی کرتی ہے جس سے نیند کی کوالٹی خراب ہوتی ہے۔

 

ذہنی و جذبانی اثرات:

 

ذہنی وہ جذباتی اثرات کی بات کر لی جائے تو ڈیجیٹل تھکاوٹ کے شکار افراد ہمیشہ بے سکونی بے چینی ڈپریشن اینگزائٹی جیسی علامات کا شکار ہوتے ہیں۔

اسی طرح جذباتی سطح پر بے حسی، قریبی افراد سے کنارہ کشی اور ہر وقت پرفیکٹ دکھنے کا دباؤ بھی اس تھکاوٹ کی علامات میں آتا ہے۔

اس تھکاوٹ کی وجہ سے عموماً توجہ مرکوز کرنے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔

اس تھکاوٹ کا شکار شخص واضح طور پر سوچنے میں دقت محسوس کرتا ہےاور ایسے  شخص کی یادداشت بھی کم ہوتی جاتی ہے۔

 

تھکاوٹ کی اس ڈیجیٹل  قسم کا حل کیا ہے؟

اس مسئلہ کا حل ماہرین نفسیات یہ بتاتے ہیں کہ جتنا سکرین ٹائم ہو اتنا ہی گرین ٹائم بھی ہونا چاہیے۔ یعنی کہ انسان کو سکرین سے ہٹ کر تھوڑا وقت پارک وغیرہ میں بھی گزارنا چاہیے۔

دفتری کام کے دوران بھی ہر گھنٹے میں ایک بار تین سے پانچ منٹ کا وقفہ لیا جائے جس میں ٹیکنالوجی کا استعمال نہ کیا جائے۔

رات دیر تک موبائل استعمال کرنے کی بجائے سکرین آف ٹائم کے فیچر ایکٹو کر دیئے جائیں اور جیسے ہی وقت ہو موبائل / لیپ ٹاپ سے کنارہ کر لینا چاہیے۔

یہ اصول ہو کہ کھانے کے میز پر کوئی گھر کا فرد موبائل نہیں لائے گا اور اگر دوستوں کے ساتھ کھانا ہو تو جو موبائل استعمال کرے گا بل وہی دے گا۔

تفریح کیلئے ڈیجیٹل کھیلوں کی بجائے جسمانی کھیلوں پر ترجہ مرکوز کی جائے۔

اسی طرح آن لائن سوشل ہونے کی بجائے حقیقی زندگی میں سوشل ہوا جائے۔ اگر دوست احباب میسر نہ آئیں تو گھر کے افراد سے مل بیٹھا جائے، بزرگوں کے ساتھ وقت بیتا لیا جائے۔

یہ نسخہ اگر ایک ماہ تک استعمال کریں تو آپ اپنے اندر واضح فرق محسوس کریں گے۔ تھکاوٹ کی ڈیجیٹل قسم اس کے بعد آپ کو کبھی تھکا نہ پائے گی۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button