پہاڑوں کے برابر نیکیاںضائع کرنے والا عمل

سوچیں کیا ہی بدقسمت انسان ہو گا وہ شخص جو قیامت کے دن پہاڑوں کے برابر نیکیاں لے کر اللہ رب العزت کے ہاںپیش ہوگا اور وہاں جب اسے پتا چلے گا کہ اس کے ایک عمل نے ساری نیکیاںتباہ کر کے رکھ دی ہیں تو ایسا شخص اپنے قسمت کو روتا نہیں تھکے گا ۔
لیکن قربان جائیںحضور پاک ﷺ پر جنہوںنے اس عمل سے امت کو خبردار فرما دیا اور اگر ہم اسے عمل میںمبتلا ہیںتو اس سے اجتناب کرنا چاہیے تا کہ بروز محشر ہم اس عذاب سے بچ سکیں۔
تہامہ پہاڑ کے برابر نیکیاں برباد کرنے والا عمل:
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
میں اپنی امت میں سے ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جو قیامت کے دن تہامہ کے پہاڑوں کے برابر نیکیاں لے کر آئیں گے، اللہ تعالیٰ ان کو فضا میں اڑتے ہوئے ذرے کی طرح بنا دے گا۔
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ان لوگوں کا حال ہم سے بیان فرمائیے اور کھول کر بیان فرمایئے تاکہ لاعلمی اور جہالت کی وجہ سے ہم ان میں سے نہ ہو جائیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جان لو کہ وہ تمہارے بھائیوں میں سے ہی ہیں، اور تمہاری قوم میں سے ہیں، وہ بھی راتوں کو اسی طرح عبادت کریں گے، جیسے تم عبادت کرتے ہو، لیکن وہ ایسے لوگ ہیں کہ جب تنہائی میں ہوں گے تو حرام کاموں کا ارتکاب کریں گے۔سنن ابن ماجہ 4245
مزید پڑھیں:کسی بچے کا ایمان کیسے خراب ہوتا ہے؟
تنہائیوںکو پاک کرنا کیوںضروری؟
دینی احکامات اور حدیث رسول ﷺ کی روشنی میں دیکھا جائے تو جلوت کے خوبصورت انسان کو خلوت میں بھی خوبصورت ہوناچاہیے، یعنی کہ تنہائی بھی پاک ہونی چاہیے۔ اگر جلوت پاک ہو اور خلوت ناپاک تو’ یقیناً پھر حال وہی ہوگا کہ پہاڑوں کے برابر نیکیاں بھی روئی کے گالوں کی طرح ہواؤں میں بکھری دکھائی دیں گی۔
21 ویں صدی کے نوجوان کیلئے آج سب سے بڑا مسئلہ اپنی تنہائیوں کو پاک کرنا ہو گیا ہے کیوں کہ تنہائی میں اس کے پاس ٹیکنالوجی کے ایسے آلات ہیں جو اسے آہستہ آہستہ اپنے سحر میں مبتلا کرتے کرتے اس نہج پر لے جاتے ہیں کہ اس کے لئے اپنی تنہائی کو پاک کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
یوں آج کے نوجوان کیلئے اپنی تنہائیوں کو پاک کرنا ایک عبادت کا کام ہوگا۔ سو اگلی بار جب آپ کو بطور نوجوان یہ موقع میسر آئے کہ آپ تنہائی میں ہیں اور آپکو گناہ کے ارتکاب سے روکنے والا کوئی نہیں ہے تو آپ اللہ رب العزت کی موجودگی اور اس کی ذات سے حیاء کرتے ہوئے اس گناہ کے ارتکاب سے شعوری طور پر بچنے کی کوشش کریں ۔ یہ مبارک کوشش آپکو اللہ رب العزت کے دربار میں انشاء اللہ اچھے درجے پر لے جائے گی اور اللہ ہماری زندگی سے مشکلات کو نکال دے گا۔