
دعا بندے اور رب کے درمیان تعلق کا بہت خوبصورت ذریعہ ہوتی ہے۔ دعا کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگائیں کے قرآن مجید میں اللہ رب العزت نے انبیائے کرام کا ذکر کیا ہے تو ان کی دعائیں سامنے رکھی گئیں ہیں جو کہ اب بروز حشر تک ہر مسلمان جب جب قرآن تلاوت کرے گا وہ پڑھے گا۔
لیکن آج دعا کے بارے میں ہمارا نظریہ بہت حد تک تبدیل ہو چکا ہے۔ بہت سے لوگ یہ شکوہ کرتے نظر آتے ہیں کہ میری دعا فوراً قبول نہیں ہوتی ہے اور بہت سے لوگ تو دعا کرنا ہی چھوڑ دیتے ہیں۔
دعاؤں سے متعلق چند ضروری گزارشات:
دعا سے متعلق چند ضروری باتیں جو یاد رکھنی چاہیں وہ یہ ہیں کہ ہم اپنی سوچ کے مطابق اللہ سے مانگتے ہیں اور پھر اللہ اپنی قدرت کے مطابق ہمیں وہ عطاء فرماتے ہیں جو ہمارے لئے بہتر ہوتا ہے۔
جب ہم یہ شکوہ کرتے ہیں کہ مجھے یہ چاہیے اور ابھی چاہیے تو ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ہم غلام ہیں اور وہ آقا۔ غلام آقا کو حکم نہیں دیا کرتا بلکہ وہ عاجزی دکھاتا ہے۔ اب آقا کی مرضی وہ جو عطاء کرے۔
یہ تو دنیاوی مثال ہے لیکن اللہ رب العزت بندے سے بہت پیار رکھتا ہے اس لئے وہ اس کو وہ عطاء فرماتا ہے جو اس کیلئے بہترین ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: کسی بچے کا ایمان کیسے خراب ہوتا ہے؟
دعا میں قبولیت بعض اوقات کتنی خوبصورت ہو سکتی؟
بعض اوقات دعا کی قبولیت میں دیر کس قدر خوبصورت ہو سکتی ہے تو اس کا حوالہ قرآن سے لیتے ہیں۔ سورہ بقرہ میں اللہ رب العزت حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ایک دعا کا ذکر فرماتے ہیں۔
آیت نمبر 129 میں یہ دعا ذکر کی گئی ہے جس میں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ کے حضور دعا فرمائی کے ان کی اولاد میں سے ایک پیغمبر مبعوث فرمائیے جو لوگوں کو تیری آیت سنائے اور دانائی کی باتیں سکھایا کرے۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام کی یہ دعا بیٹے اسمعیل کی صورت میں پوری ہوئی نہ پوتے اور نہ ان کے پوتے کی صورت میں۔ کئی نسلوں کے بعد جا کر یہ دعا قبول ہوئی اور سبحان اللہ یہ دعا قبول ہوئی جنابِ محمد ﷺ کی صورت میں۔
اب دیکھا جائے تو دعا میں قبولیت بعض اوقات کتنی خوبصورت ہو سکتی ہے، اسکی اس سے بہترین کوئی مثال نہیں ہوسکتی ہے۔
اس کو اس طرح بھی سمجھا جاسکتا ہے کہ بعض اوقات ہم اللہ سے پھول مانگتے ہیں لیکن پھول نہیں ملتا، پھر پھول مانگتے ہیں ،پھر پھول نہیں ملتا۔
اب اس سے یہ مراد نہیں کہ حق باری تعالیٰ ہمیں پھول نہیں دینا چاہتے۔ ہوسکتا ہے ہمارے مانگے گئے ہر پھول کو گلدستے میں لگایا جارہا ہو اور اللہ رب العزت ہمیں ایک گلدستہ عطاء فرمائیں۔
تو دعا کا بلکہ ہلکا نہیں لینا چاہیے۔ یہ ہمارے اور رب کے درمیان ملاقات کا ذریعہ ہے، اسے ہر وقت استعمال کیا جانا چاہیے۔