اسلاممذہب

ایک ہی مسجد میں نمازِ باجماعت ادا کرنے کے سماجی فوائد

مسجد میں نمازِ باجماعت ادا کرنے کے مذہبی کے ساتھ کئی سماجی فوائد بھی سامنے آتے ہیں جو مضبوط مسلم معاشرے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

نمازِ باجماعت کے دینی فضائل و برکات سے ہم سب آگاہ ہیں۔ مسجد میں نمازِ باجماعت ادا کرنے کے مذہبی کے ساتھ کئی سماجی فوائد بھی سامنے آتے ہیں جو مضبوط مسلم معاشرے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

اس تحریر میں ہم جاننے کی کوشش کریں گے کہ ایک ہی جگہ نماز ادا کرنے والوں کے درمیان کونسے مضبوط رشتے قائم ہوتے ہیں اور یہ معاشرے کی تشکیل میں کیسے کردار ادا کرتے ہیں۔

نمازِ باجماعت: باقاعدہ میل جول سے سماجی تعلقات کی مضبوطی:

جب کئی لوگ دن میں پانچ مرتبہ ایک ہی جگہ اکھٹے ہوتے ہیں تو باقاعدہ کا یہ میل جول سماجی تعلقات کی مضبوطی کی وجہ بنتا ہے۔

ایسا کرنے سے لوگ کو ایک دوسرے کی زندگی کے بارے میں جاننے کا موقع ملتا ہے جس سے نمازِ باجماعت ادا کرنے والا یہ گروہ دکھ سکھ کا ساتھی بن جاتا ہے۔

عموماً یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ اگر ایک نمازی چند نمازوں میں نظر نہ آئے تو اس کے ہم جماعت ( یعنی اس کے ساتھ نمازِ باجماعت) ادا کرنے والے اس کے گھر اس کی خیریت دریافت کرنے کو جاتے ہیں اور غمی خوشی میں اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی بھی کراتے ہیں۔

اسی طرح اگر کوئی شخص سفید پوش ہے اور اس پر کوئی مشکل آن پڑی ہے تو اس کے مسجد کے ساتھی عموماً اس کی سفید پوشی کا بھرم ٹوٹے بغیر ہی اس کے مدد کر دیتے ہیں۔

مزید پڑھیں: عید الفطر کے بعد رمضان والی عادات کیسے باقی رکھی جائیں؟

مسجد میں بننے والے یہ تعلقات اکثر خونی رشتوں میں بھی ڈھل جاتے ہیں کیونکہ ایک ہی جگہ نماز ادا کرنے والوں میں اکثر سوچ کی یکسانیت پائی جاتی ہے اور یہ ایک دوسرے کو اچھی طرح جانتے بھی ہوتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ اکثر بچوں کے رشتے طے کر کے یہ خونی رشتوں میں بدل جایا کرتے ہیں۔

رنگ و نسل کی تمیز کا خاتمہ:

عموماً مغربی ممالک میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ گورے و کالے کی تفریق بہت زیادہ ہے اور اسی طرح دنیا بھر میں نسل کی تمیز بھی دیکھنے کو ملتی ہے۔

لیکن جب ایک ہی جگہ لوگ نماز ادا کرتے ہیں اور ایک ہی صف میں محمود و ایاز کھڑے ہوتے ہیں تو رنگ و نسل کا یہ فرق ختم ہو جاتا ہے جو تقسیم کے خاتمے اور ایک پرامن معاشرے کی تشکیل کی وجہ قرار پاتا ہے۔

سماجی نظم و ضبط اور اجتماعی ذمہ داری کا فروغ:

اجتماعی نماز ادا کرنے سے سماجی نظم و ضبط اور اجتماعمی ذمہ داری کو فروغ ملتا ہے۔ لوگ ایک ہی وقت میں مسجد میں جمع ہوتے ہیں ، ایک ہی امام کی پیروی کرتے ہیں تو نظم و ضبط قائم ہوتا ہے۔

یہ نظم و ضبط کی پابندی زندگی کے دیگر حصوں پر پھیل جاتے ہے اور منظم معاشرہ وجود میں آتا ہے۔

نمازِ باجماعت میں عموماً تمام عمر کے لوگ جمع ہوتے ہیں تو اس سے جنریشن گیپ (نسلوں کا فرق) ختم ہو جاتا ہے۔
نئی نسل کو اپنے بزرگوں سے سیکھنے کا موقع ملتا ہے اور یہ معاشرے میں کئی

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button