
ایک ایسے وقت میں کہ جب دنیا بھر کی نظریں پاکستان اور افغانستان پر جمی ہیں کیونکہ صرف یہی دو ممالک ہی اب پولیو کی آفت کی زد ہے، اعداد و شمار نے ظاہر کیا ہے کہ جنگی حالات میں گھرا افغانستان پولیو کے معاملے میں ابھی بھی پاکستان سے بہتر پوزیشن میں ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق افغانستان میں گزشتہ سال 2024 میں پولیو کے صرف 25 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ پاکستان میں یہ تعداد 68 بتائی جاتی ہے۔
پاکستان اور افغانستان میں کتنا فرق؟
پاکستان کیلئے ابھی خطرہ باقی ہے کیوں کہ گزشتہ سال لئے گئے کچھ سیمپلز کا ابھی رزلٹ آنا باقی ہے جس میں ان اعداد و شمار کی بڑھنے کا خدشہ باقی ہے۔
اس وائرس کے پھیلاؤ کی بات کر لی جائے تو پاکستان میں تقریبا 83 اضلاع تک پولیو وائرس پھیل چکا ہے ۔ تاہم افغانستان میں یہ پھیلاؤ صرف 11 اضلاع تک محدود ہے۔
پاکستان میں سرکاری حکام اس بات کو کچھ اور انداز میں دیکھتے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان میں افغانستان کی نسبت پولیو رپورٹنگ کا نظام اچھا ہے۔
مزید پڑھیں:2024 کی پولیو وباء 2025 میں
پولیو کے تقابلی جائزے پر پاکستانی حکام کا رد عمل:
حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان میں کیسز کی رپورٹنگ کا نظام بہتر نہیں ہے۔ ممکنہ طور پر بہت سے پولیو کیسز رپورٹ بھی نہیں ہو پاتے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ تعداد کم بتائی جاتی ہے۔
حکام نے یہ بھی مؤقف اپنایا کہ انکی رائے کے مطابق افغانستان میں معذور بچوں کا سیمپل نہیں لیا جاتا۔ لیکن پاکستان میں ہر یونین کونسل اس بات کی پابند ہے کہ وہ معذور بچوں کا سیمپل مہیا کرے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں سال میں ہزاروں سیمپل ملتے ہیں۔
حکام نے یہ بھی بتایا کہ وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے معاملے کی سنگینی کو بھانپتے ہوئے انسداد پولیو کیلئے اپنی فوکل پرسن عائشہ رضا فاروق اور نینشل کوارڈینیٹر انوار الحق پر مشتمل ایک ٹیم بنا دی ہے جو صورتحال پر قابو پانے کی کوشش کرے گی۔
یوں سال 2024 کا سورج میں پاکستان کو پولیو فری بنائے جانے کا خواب لیئے غروب ہو گیا لیکن مسئلہ ابھی باقی ہے۔ پاکستان اس امید کے ساتھ نئے سال کی شروعات کر چکا ہے کہ رواں سال صورتحال بہتر ہوگی۔