پاکستانجرم و سزا

مولانا حامد الحق کی شہادت پر عمران خان کا جیل سے مؤقف

عمران خان نے مولانا حامد الحق کی شہادت، آئے روز دہشتگردی کے واقعات سمیت دیگر موضوعات پر بات کی۔

جیل میں ملاقاتوں کی پابندیوں اور صحت بارے افواہوں کے بعد ایک بار پھر عمران خان کی انکی فیملی سے ملاقات کرا دی گئی اور یوں جیل سے عمران خان کے ملاقاتوں کے بعد انکی وکلاء کی ٹیم سے گفتگو ان کے ایکس اکاؤنٹ پر شیئر کر دی گئی جس میں انہوں نے مولانا حامد الحق کی شہادت، آئے روز دہشتگردی کے واقعات سمیت دیگر موضوعات پر بات کی۔

عمران خان کا مولانا حامد الحق کی شہادت پر افسوس کا اظہار:

عمران خان کا کہنا تھا کہ جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک میں دھماکے کے نتیجے میں مولانا حامد الحق سمیت ساتھیوں کی افسوسناک شہادت کی پر زور مذمت کرتا ہوں۔ اللہ پاک شہداء کے درجات بلند کرے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا کرے۔ آمین پاکستان میں رجیم چینج کے بعد سے دہشتگردی کا ناسور مکمل طور پر بے قابو ہو چکا ہے۔ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں آئے روز دھماکے اور قیمتی جانوں کا ضیاع ہو رہا ہے۔ خیبرپختونخوا کی عوام نے دہشتگردی کے خلاف بہت زیادہ قربانیاں دی ہیں۔ گھر گھر جنازے اٹھائے گئے ہیں۔ ابھی امن قائم ہوئے کچھ عرصہ ہی ہوا تھا کہ ناقص پالیسیوں کی بدولت ایک مرتبہ پھر دہشتگردی کا جن بوتل سے باہر آ چکا ہے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان کی شاہراہوں پر سفر اب موت کو دعوت دینے کے مترادف

عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی عوام اب کسی پرائی جنگ کا ایندھن بننے کو تیار نہیں ہے۔ اس حوالے سے خیبرپختونخوا میں حالیہ دنوں امن مارچ کا انعقاد ہوا جس کی ہم بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ جب عوام خود اپنے حقوق کے تحفظ کی جنگ لڑنا سیکھ لے گی امن تب ہی ہمارا مقدر بنے گا۔

عمران خان سندھ کی آواز بن گئے:

بانی پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ ایک اہم مسئلہ پاکستان کے چھوٹے صوبوں میں پانی کی تقسیم کا بھی ہے اور اس کا حل ہونا ناگزیر ہے۔ سندھ اس وقت خشک سالی سے گزر رہا ہے اور وہاں کی عوام اپنے پانی کے حقوق کے تحفظ کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں جس کی ہم بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ پاکستان کے زرعی مستبقل کی حفاظت کے لیے اہم ہے کہ تمام صوبوں کو ان کے حصے کا پانی ملے۔ ہم سندھ کے عوام کے حقیقی نمائندگان کی رضامندی کے بغیر نئی نہروں کے منصوبے کے اجرا پر سندھ کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم سندھ کے حقوق کا ہر سطح پر دفاع کریں گے۔ آبی وسائل کی تقسیم تمام صوبوں کی باہمی رضامندی کے تابع ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button